Maktaba Wahhabi

439 - 871
نسخ کی اقسام امام سیوطی رحمہ اللہ نے’’الإتقان‘‘ میں سینتالیسواں (۴۷) باب اسی کے بیان میں لکھا ہے۔ان کے کلام کا حاصل یہاں لکھا جا رہا ہے،وہ کہتے ہیں کہ نسخ کی کئی قسمیں ہیں : پہلی قسم: مامور بہ کا اس کے امتثال سے پہلے نسخ،حقیقت میں نسخ یہی ہے،جیسے آیت نجویٰ کا نسخ ہے۔ دوسری قسم: ہم سے پہلے کی شریعت کا نسخ،جیسے آیتِ قصاص و دیت،یا ایسی چیز کا نسخ جو اجمالی امر ہو،جیسے بیت المقدس کی طرف (عبادت کے لیے) متوجہ ہونے کا کعبہ سے اور صومِ عاشورہ کا رمضان سے نسخ ہے۔اسے مجازاً نسخ کا نام دیتے ہیں۔ تیسری قسم: جو کسی سبب سے مامور بہ تھا،اس کے بعد وہ سبب زائل ہوگیا،جیسے ضعف اور قلت کے وقت صبر اور درگزر کا حکم ایجابِ قتال سے منسوخ ہوگیا۔یہ در حقیقت نسخ نہیں،بلکہ منسی (موخر) کی قسم میں سے ہے،جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿اَوْ نُنْسِھَا﴾ تو قتال کا حکم مسلمانوں کی قوت تک منسی تھا اور حالتِ ضعف میں اذیت پر صبر کے وجوب کا حکم ہے۔یہاں سے ایسے بہت سے لوگوں کا قول کمزور ہوگیا کہ اس باب میں وارد آیت،آیتِ سیف سے منسوخ ہے،کیونکہ یہ نسخ نہیں بلکہ منسی ہے،اس معنی میں کہ ہر وارد حکم کا امتثال جو کسی ایسی علت کی بنا پر کسی وقت واجب ہو جو اس حکم کی مقتضی ہے تو اس کے بعد اس علت کے انتقال کی وجہ سے دوسرے حکم کی طرف منتقل ہوجاتا ہے اور یہ نسخ نہیں،کیونکہ نسخ حکم کا ازالہ ہے،تاآنکہ اس کا امتثال جائز نہ ہو۔ مکی نے فرمایا ہے کہ ایک جماعت نے ذکر کیا ہے کہ جو خطاب توقیت اور غایت کو بتانے کے
Flag Counter