Maktaba Wahhabi

83 - 871
ایام میں سے یومِ عرفہ اور یومِ جمعہ مختار ہیں۔اعشار میں سے عشرئہ اخیرہ رمضان اور عشرئہ اول ذی الحجہ اور مہینوں میں سے ماہِ رمضان افضل ہے۔مختار یہ ہے کہ بندہ قراء تِ قرآن کا آغاز جمعہ کی رات سے کرے اور جمعرات کی رات کو ختم کرے۔عثمان رضی اللہ عنہ اسی طرح کرتے تھے۔[1] افضل ختمِ قرآن وہ ہے جو اول نہار یا اول شب میں ہو۔ دارمی نے حسن سند کے ساتھ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ جب اول شب میں قرآن ختم ہوتا ہے تو صبح تک فرشتے درود بھیجتے ہیں اور اگرآخر شب میں ہوتا ہے تو فرشتے شام تک درود بھیجتے ہیں۔[2]ایسے ہی ابو نعیم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور الاتقان میں بھی ایسے ہی ہے۔[3] احیاء العلوم میں کہا ہے: ’’یکون الختم في أول النہار في رکعتي سنۃ الفجر،وأول اللیل في رکعتي سنۃ المغرب‘‘[4] [ختمِ قرآن دن کے آغاز میں فجر کی دو سنتوں میں ہونا چاہیے اور رات کے آغاز میں مغرب کی دو سنتوں میں ] ’’وعن ابن المبارک: یستحب الختم فيالشتاء أول اللیل،وفي الصیف أول النھار‘‘[5] انتھیٰ۔ [ابن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ سردیوں میں اول لیل اور گرمیوں میں اول نہار میں ختمِ قرآن پسندیدہ ہے] تابعین کی ایک جماعت ختمِ قرآن کے دن روزہ رکھنے کو مستحب جانتی ہے۔ سیدنا ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں فرمایا ہے: ((مَنْ خُتِمَ لَہٗ بِصِیَامٍ دَخَلَ الْجَنَّۃَ)) [6] (رواہ البزار)
Flag Counter