Maktaba Wahhabi

77 - 534
نے بھی آپ سے گفتگو کی، پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے آنے کی اجازت طلب کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لیے۔ پھر آپ نے اجازت دی، عثمان رضی اللہ عنہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی، جب عثمان رضی اللہ عنہ چلے گئے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو آپ نے پروا نہ کی، پھر عمر رضی اللہ عنہ آئے تو آپ نے پروا نہ کی، پھر عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لیے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( الا استحی من رجل تستحی منہ الملائکۃ۔))[1] ’’کیا میں ایسے شخص سے شرم نہ کروں جس سے فرشتے شرماتے ہیں۔‘‘ علامہ مناوی فرماتے ہیں: عثمان رضی اللہ عنہ کا مقام حیا کا مقام ہے اور حیاء سامنے والے کے اجلال و تعظیم اور اپنے نفس میں نقص کے تصور سے پیدا ہوتا ہے، تو گویا کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے اوپر حق تعالیٰ کے اجلال کا غلبہ ہوا اور انہوں نے اپنے نفس میں نقص و تقصیر محسوس کیا، اور یہ دونوں چیزیں مقربین بارگاہ الٰہی کی بڑی خصلتوں میں سے ہیں۔ اس طرح عثمان رضی اللہ عنہ کا مرتبہ بلند ہوا۔ (اور اللہ کی خاص مخلوق) ملائکہ ان سے حیاء کرنے لگے، جو اللہ سے محبت کرتا ہے اللہ کے اولیاء اس سے محبت کرتے ہیں اور جو اللہ سے ڈرتا ہے اس سے ہر چیز ڈرتی ہے۔[2] ۶:…((أصدقہا حیاء عثمان۔)) انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ارحم امتی ابوبکر، و اشدہا فی دین اللّٰه عمرو اصدقہا حیاء عثمان و اعلمہا بالحلال و الحرام معاذ بن جبل و أقرأھا لکتاب اللّٰه أُبیّ و أعلمہا بالفرائض زید بن ثابت و لکل أمۃ أمین و أمین ہذہ الأمۃ أبوعبیدۃ بن الجراح)) [3] ’’میری امت میں سب سے زیادہ رحم دل ابوبکر ہیں، اللہ کے دین کے لیے سب سے زیادہ سخت عمر ہیں، سب سے سچے حیا دار عثمان ہیں، حلال و حرام کے سب سے بڑے عالم معاذ بن جبل ہیں، اور کتاب الٰہی کے سب سے بڑے حافظ و قاری ابی بن کعب ہیں، اور فرائض کے سب سے بڑے عالم زید بن ثابت ہیں، اور ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے اور اس امت کے امین ابو عبیدہ بن جراح ہیں۔‘‘
Flag Counter