Maktaba Wahhabi

123 - 534
ہے، لیکن اس کی سند صحیح نہیں ہے۔[1] والیان، عمال، سپہ سالاروں اور عام لوگوں کے نام عثمان رضی اللہ عنہ کے خطوط عثمان رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے ایک سال تک تمام عمال و والیان کو اپنے منصب پر باقی رکھا کسی کو بھی معزول نہ کیا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے والیان، عمال اور سپہ سالاروں کے نام جو خطوط تحریر کیے ہیں ان میں غور و فکر کرنے والے کو اس منہج کا پتہ چل جاتا ہے جس پر وہ چلنا اور امت کو چلانا چاہتے تھے۔ [2] ۱۔ تمام والیان و امرائے حکومت کے نام عثمان رضی اللہ عنہ کا پہلا خط: ’’حمد و صلاۃ کے بعد! یقینا اللہ تعالیٰ نے امراء و حکام کو حکم فرمایا ہے کہ وہ راعی (نگہبان) بنیں، ٹیکس وصول کرنے والا نہ بنیں۔ اس امت کے اوّلین لوگ راعی بنائے گئے تھے، ٹیکس وصول کرنے والے نہیں بنائے گئے تھے۔ قریب ہے کہ تمہارے امراء ٹیکس وصول کرنے والے بن جائیں اور راعی کی پوزیشن نہ سنبھال سکیں، اگر ایسا ہوا تو حیا، امانت اور وفا داری ختم ہو جائے گی۔ خبردار! معتدل اور بہترین سیرت یہ ہے کہ تم مسلمانوں کے مسائل میں غور و فکر کرو، ان کا جو حق ہے اس کو ادا کرو، اور ان پر جو حق ہے ان سے وصول کرو، پھر ذمیوں کے مسائل میں غور کرو، ان کا جو حق ہے اس کو ادا کرو، اور ان پر جو حق ہے ان سے وصول کرو۔ پھر دشمن کے سلسلہ میں غور و فکر کرو جس کے مقابلہ میں تم ڈٹے ہو اور وفاداری سے ان پر فتح حاصل کرو۔‘‘[3] عثمان رضی اللہ عنہ نے امراء و والیان کے نام اپنے اس خط کے اندر رعایا سے متعلق ان کے واجبات کو بیان کیا ہے اور انہیں یہ بتلایا ہے کہ ان کی ذمہ داری اور ڈیوٹی صرف مال جمع کرنا نہیں ہے بلکہ ان کی ڈیوٹی، رعایا کے مصالح کا خیال رکھنا ہے، اسی لیے اس سیاست کو واضح کیا جس کو انہیں امت کے درمیان نافذ کرنا تھا، وہ یہ کہ رعایا پر جو واجبات ہیں اس کو وصول کریں اور ان کے جو حقوق ہیں اس کو ادا کریں۔ اگر انہوں نے یہ سیاست اختیار کی تو امت درست رہے گی، اور جب اس کے برعکس ٹیکس وصول کرنے والے بن جائیں اور ان کے پیش نظر بس مال جمع کرنا ہو تو پھر حیاء اور امانت و وفا داری مفقود ہو کر رہے گی۔[4]
Flag Counter