Maktaba Wahhabi

347 - 534
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: آپ انتہائی سخی اور کریم اور مبارک تھے… جری اور بہادر تھے۔[1] اہل بصرہ میں سے فیاض ترین شمار کیے جاتے تھے۔[2] مسلمانوں میں فیاض ترین تھے۔[3] فتوحات میں آپ کا بہت بہترین اثر رہا، آپ نے مکمل طور پر اہل فارس کی امیدوں پر پانی پھیر دیا جب کہ قدیم فارسی امید کی آخری رمق کو ختم کرنے میں اس وقت کامیاب ہو گئے جب ان کے آخری بادشاہ یزدگرد بن شہریار بن کسریٰ اور رستم کے بھائی خرزاد مہر کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گئے، جنھوں نے مسلمانوں کے خلاف فارسی حزب اختلاف کی قیادت سنبھال رکھی تھی۔ انتظامی اور عسکری امور میں مہارت کے ساتھ ساتھ عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ اسلامی معارف و علوم کا اہتمام کرتے تھے۔ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث بھی روایت کی ہے۔ ابن قتیبہ کا بیان ہے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث روایت کی ہے مگر کتب ستہ میں آپ سے کوئی روایت نہیں ہے۔[4] آپ نے جو حدیث روایت کی ہے اس کو ابن قانع اور ابن مندہ نے مصعب زبیری کی سند سے عبداللہ بن زبیر اور عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من قتل دون مالہ فہو شہید۔)) [5] ’’جو اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے وہ شہید ہے۔‘‘ بصرہ میں آپ کی اقتصادی اصلاحات: بصرہ میں متعدد اصلاحات کے ساتھ عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کا نام لگا ہوا ہے، جس کی اہمیت آپ کی عسکری کامیابیوں اور کارناموں سے کچھ کم نہیں اور وہ مجوسیوں کے خلاف آپ کی متعدد فتوحات میں نمایاں ہیں۔ آپ نے شکست خوردہ گروہوں کا پیچھا کیا اور یزدگرد کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ آپ کی اقتصادی اصلاحات کو بصرہ کے بازار میں خصوصی توجہ کی شکل میں دیکھا جا سکتا ہے آپ نے اپنے مال سے بازار خرید کر بصرہ والوں کو ہبہ کر دیا۔[6] یہ بازار مصر کے بالکل وسط میں واقع تھا۔ آپ کا یہ انتخاب انتہائی بہتر تھا، یہ شہر کے بالکل درمیان میں اہم ترین اقتصادی مرکز قرار پایا، اور شاید بصرہ میں آپ کے اصلاحی اعمال میں نمایاں ترین آب پاشی کا نظام تھا۔ آپ نے اس سلسلہ میں بڑا اہتمام فرمایا۔ ابن قتیبہ نے بیان کیا ہے کہ ابن عامر رضی اللہ عنہ نے بصرہ میں دو نہریں کھدوائیں،
Flag Counter