Maktaba Wahhabi

230 - 534
یزدگرد کے قتل کے بعد نصاریٰ کا اس کے ساتھ تعاطف اور جھکاؤ: یزدگرد کے قتل کی اطلاع اہواز کے ایک شخص کو ملی جو ’’مرو‘‘ کا اسقف اعظم (بڑا پادری) تھا جس کو ایلیاء کہتے تھے، اس نے وہاں موجود نصاریٰ کو جمع کیا اور ان سے کہا شاہ فارس قتل کیا جا چکا ہے جو شہر یار بن کسریٰ کا بیٹا تھا اور شہر یار شیریں کا بیٹا تھا، جو نصرانیت پر ایمان رکھتی تھی اس کے حق و احسان کو تم اچھی طرح جانتے ہو کہ وہ کس طرح اپنے اہل ملت کا مختلف طریقہ سے تعاون کرتی رہی ہے۔ لہٰذا اس بادشاہ کے اندر نصرانیت کا عنصر شامل ہے اور اس کے ساتھ اس کے دادا کے دور میں نصاریٰ کو جو شرف و مقام حاصل ہوا وہ بھی واضح ہے، اور اس سے قبل اس کے پیش رو بادشاہوں کے دور میں خیر پہنچتی رہی ہے، اس نے نصاریٰ کے لیے گرجا گھر تعمیر کیے، اور نصاریٰ کی مدد کی، لہٰذا ہمیں اس کے قتل پر اسی قدر حزن و غم کرنا چاہیے جس قدر اس کے آباء و اجداد اور اس کی دادی شیریں کا نصاریٰ پر احسان رہا ہے۔ میں نے ارادہ کیا ہے کہ اس کے لیے پتھر کا ایک تابوت بنا کر اس میں اس کی لاش کو دفن کروں۔ نصاریٰ نے کہا: اے اسقف اعظم! ہم آپ کے تابع ہیں اور آپ کی رائے پر آپ کے موافق ہیں۔ اسقف اعظم نے حکم جاری کیا اور مرو میں پادریوں کے باغ میں یہ تابوت تراشا گیا، اور اسقف اعظم خود نصاریٰ کے ساتھ گیا اور دریا سے اس کی لاش کو نکالا، اور اس کو کفن دے کر تابوت میں رکھ کر وہ اور اس کے ساتھی نصاریٰ اسے اپنے کندھوں پر رکھ کر لائے، اور اس پتھر کے تابوت میں رکھا جس کو تیار کرنے کا حکم دیا گیا تھا اور پھر اس کا دروازہ بند کر دیا گیا۔[1] ۳۱ھ میں عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی فتوحات: ۳۱ھ میں عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے خراسان کا رخ کیا اور ’’ابرشہر‘‘، ’’طوس‘‘، ’’بیورد‘‘ اور ’’نسا‘‘ کو فتح کرتے ہوئے سر خس پہنچے اور وہاں باشندگان ’’مرو‘‘ سے مصالحت کی۔ اور سکن بن قتادہ عرینی کی روایت ہے کہ ابن عامر رضی اللہ عنہ نے فارس کو فتح کیا، اور بصرہ لوٹ آئے۔ اصطخر پر شریک بن اعور حارثی کو گورنر مقرر کیا، شریک نے جامع مسجد ’’اصطخر‘‘ تعمیر کی۔ ابن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص بنو تمیم میں سے حاضر ہوا۔ ہم کہتے ہیں کہ وہ احنف تھے، اور کہا جاتا ہے کہ وہ اوس بن جابر جشمی تھے۔ اس نے آپ سے عرض کیا: آپ کا دشمن آپ سے بھاگ رہا ہے، اور وہ آپ سے خوف زدہ ہے، اور ملک طویل و عریض ہے لہٰذا آپ اس کا پیچھا کیجیے، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہے اور اپنے دین کو غالب کرنے والا ہے۔ ابن عامر رضی اللہ عنہ نے تیاری کی اور لوگوں کو تیار ہونے کا حکم جاری کیا، بصرہ پر زیاد کو اپنا نائب مقرر کیا، اور کرمان کی طرف روانہ ہو گئے، پھر خراسان کی راہ لی، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اصفہان کی راہ لی، پھر خراسان پہنچے اور کرمان پر مجاشع بن مسعود سلمی کو مقرر کیا۔ اور خود ابن عامر رضی اللہ عنہ نے ’’وابرا‘‘ کے بیابان کا راستہ
Flag Counter