Maktaba Wahhabi

349 - 534
کا چشمہ اور بازار راستہ میں ملے گا۔‘‘[1] در حقیقت آپ کی ان اصلاحات کی اہمیت مشرق میں آپ کی فتوحات سے کسی طرح کم نہیں۔ بصرہ مشرق میں فتوحات کے لیے خلافت اسلامیہ کا فوجی اڈہ تھا۔ ڈاکٹر صالح العلی نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ فتوحات کی وسعت سے بصرہ کی آمدنی میں اضافہ ہوا، اور اقتصادی خوشحالی پھیلی، جس کی وجہ سے تاجر اور کاروباری لوگ اس طرف کشاں کشاں چلے آئے، اور اس طرح بصرہ میں تیزی کے ساتھ مدنیت اور شہری زندگی پھیلی۔[2] مشرق میں وسیع پیمانہ پر فتوحات، بصرہ میں اقتصادی و تجارتی نشاط، اور استقرار امن و امان کی وجہ سے امارت بصرہ کی مالی پوزیشن بہت بہتر تھی۔ عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ انتہائی متواضع انسان تھے، ان کا دروازہ سب کے لیے کھلا رہتا تھا، اس سلسلہ میں انہوں نے اپنے دربان کو سختی کے ساتھ یہ حکم دے رکھا تھا کہ رات ہو یا دن ، کبھی دروازہ بند نہ کرے۔[3] در حقیقت ابن عامر رضی اللہ عنہ بصرہ میں وسیع شہرت کے مالک تھے۔ ابن سعد کا بیان ہے کہ یہ جملہ لوگوں کے زبان زد تھا ’’ابن عامر نے کہا، ابن عامر نے کیا۔‘‘ [4]آپ کے اصلاحی کارناموں اور سیرت حمیدہ کے نتیجہ میں لوگ آپ سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے۔[5] عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ برابر بصرہ کے گورنر رہے یہاں تک کہ شہادت عثمان رضی اللہ عنہ کا سانحہ پیش آیا۔[6]یہ ہیں عثمان رضی اللہ عنہ کے گورنر عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ ۔ انہوں نے ہی بصرہ کی نہر جاری کی، اور سب سے پہلے عرفات کے میدان میں پانی کے حوض لگوائے، اور پانی کا چشمہ وہاں جاری کیا۔[7]اس شخص کی حسنات اور لوگوں کے دلوں میں اس کی محبت کا انکار نہیں کیا جا سکتا ہے جیسا کہ شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔[8] ان سے متعلق امام ،مؤرخ اسلام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ابن عامر عرب کے اکابر امراء و بہادروں اور سخی لوگوں میں سے تھے آپ نرمی اور بردباری کے پیکر تھے۔‘‘[9] ولید بن عقبہ الاموی رضی اللہ عنہ : سلسلۂ نسب: ولید بن عقبہ بن ابی معیط بن ابی عمرو بن امیہ بن عبدشمس بن عبدمناف القرشی الاموی۔ آپ کی کنیت ابووہب ہے، اموی خانوادہ کے سپوت ہیں، آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا شرف حاصل ہے۔ [10]
Flag Counter