Maktaba Wahhabi

438 - 534
حدود کی حفاظت کے لیے زیادہ قوی اور موزوں سمجھتے ہیں، چنانچہ جب سے وہ اس عہدہ پر فائز ہوئے اس کے انتظام و انصرام کو پوری قوت کے ساتھ بڑی اچھی طرح سنبھالا اور لوگوں کی نفسیات کو سمجھا یہاں تک کہ لوگوں نے آپ کو اپنا محبوب بنا لیا۔ ۳۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے گورنروں اور افسران سے متعلق انتہائی حساس میزان اور کافی دقیق معیار قائم کر رکھا تھا، آپ کو اللہ کے حق کے لیے کسی ملامت گر کی ملامت کی پروا نہ ہوتی تھی۔ اگر آپ معاویہ رضی اللہ عنہ کے اندر کوئی انحراف یا کوتاہی و کمزوری پاتے تو معزول کر دیتے، ایک دن بھی اس منصب پر باقی نہ رکھتے۔ لیکن معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کے پورے دور خلافت میں کام کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بعض اعمال پر آپ کو مقرر کیا، اور اپنا کاتب رکھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کو ولایت سونپی اور آپ کی صلاحیت و قابلیت پر کسی نے انگلی نہیں اٹھائی۔ ۴۔ عمل سے معزولی کے لیے ایسے اسباب کا پایا جانا ضروری ہے جو معزولی کا موجب ہوں، ان داعیان فتنہ و فساد کے پاس کیا حجت و دلیل تھی جس کی بنیاد پر معزولی اختیار کی جاتی؟ ۵۔ امارت کے اندر معزول کرنے اور کسی کو باقی رکھنے کا اختیار ان مدعیان کو نہیں بلکہ یہ امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کا حق ہے، پس کسی کی تقرری اور معزولی آپ کا حق ہے۔ ۶۔ جس دن امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ انھیں معزول کرنے کا فیصلہ کریں گے معاویہ کو پورا یقین ہے کہ ان کا حکم خیر ہی ہو گا اس پر کوئی کلام نہیں کیوں کہ یہ مامور امیر ہیں اور وہ خلیفۃ المسلمین ہیں۔[1] اب بیٹھک کا اختتام انتہائی افسوس کن اور المناک رہا، آپ نے انہیں اللہ کے عذاب سے ڈرایا اور شیطانی گڑھوں اور پھسلنے کے مقامات سے آگاہ کیا، اور امیر کی نافرمانی اور اختلاف سے روکا، اور خواہشات نفس کی پیروی اور غرور سے منع کیا۔ اس نصیحت و خیر خواہی کے جواب میں انہوں نے کیا کردار ادا کیا؟ ان پر ٹوٹ پڑے اور داڑھی و سر پکڑ لیا۔ اس وقت آپ نے ان کو ڈانٹا اور ان سے تہدید آمیز سخت بات کی۔ آپ سمجھ گئے کہ ان لوگوں کا حق کو قبول کرنا محال ہے، لہٰذا ان کے سلسلہ میں امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کو مطلع کرنا اور ان کی حقیقت اور خطرات کو واضح کرنا ضروری تھا تاکہ امیر المومنین ان سے متعلق دوسری رائے قائم کریں۔[2] کوفہ کے فسادیوں سے متعلق معاویہ رضی اللہ عنہ کا خط امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کے نام: معاویہ رضی اللہ عنہ نے امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کو خط تحریر کرتے ہوئے فرمایا: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم
Flag Counter