Maktaba Wahhabi

437 - 534
پھر آپ وہاں سے اٹھے اور یہ فرماتے ہوئے چلے گئے: اب کبھی میں تمہارے پاس نہیں آؤں گا۔[1] یہ آخری کوشش تھی، جس میں امیر شام معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنی پوری طاقت لگا دی، اور اپنے حلم و بردباری، ثقافت و اعصاب کو، فتنہ روکنے کے لیے استعمال کیا۔ آپ انہیں اللہ سے تقویٰ و اطاعت، جماعت کو لازم پکڑنے اور اختلاف و افتراق سے دور رہنے کی دعوت دیتے ہیں، اور وہ اپنی آواز بلند کرتے ہوئے کہتے ہیں: تمہارا یہ حق نہیں کہ اللہ کی معصیت میں تمہاری اطاعت کی جائے۔[2] تاہم آپ عظیم حلم اوروسیع صدر کے ساتھ دوبارہ ان کو نصیحت کرتے ہیں، وہ انہیں اللہ کی اطاعت ہی کا حکم دیتے ہیں، اور اگر ان کے زعم کے مطابق وہ معصیت ہے تو اللہ تعالیٰ معصیت سے توبہ کو قبول کرتا ہے۔ پھر آپ ان کو اطاعت و جماعت اور امت میں اختلاف ڈالنے سے دور رہنے کی دعوت دیتے ہیں، اگر ان کے ساتھ وعظ و نصیحت مفید ہوتی تو آپ کے اس طرز تعامل اور لطف و حلم سے ان کے دل ضرور متاثر ہوتے، لیکن انہوں نے اس کو آپ کی کمزوری اور ضعف تصور کیا۔ اور خاص کر جب آپ نے انہیں یہ نصیحت کی کہ وہ وعظ و نصیحت میں نرم اور پر سکون اسلوب اختیار کریں تو اس پر انہوں نے میدان کشادہ محسوس کیا کہ اپنے پوشیدہ عزائم کو ظاہر کریں،پس کہا: ہم تم کو یہ حکم دیتے ہیں کہ تم اپنے اس منصب سے معزول ہو جاؤ، مسلمانوں میں وہ لوگ ہیں جو اس منصب کے تم سے زیادہ حق دار ہیں۔ معاویہ رضی اللہ عنہ اچانک ان کے پوشیدہ عزائم کی طرف متوجہ ہوئے، اور اس پوشیدہ پہلو کو جاننا چاہا کہ شاید اس معرفت سے اس بات کا سراغ لگ جائے کہ انہیں کون حرکت دے رہا ہے اور ان کے ذہنوں میں تباہ کن خود غرضانہ افکار و اکاذیب کون بھر رہا ہے۔ لیکن انہوں نے اپنے عزائم کو چھپائے رکھا اور اشارہ پر اکتفا کیا کہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ معاویہ اپنا منصب اس کے لیے چھوڑ دیں جو ان سے افضل ہے، اور اس کے لیے جس کا باپ ان کے باپ سے افضل ہے۔ پھر معاویہ رضی اللہ عنہ نے بہت کچھ برداشت کیا اس سنگین اسلوب کے باوجود جو انہوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ اختیار کیا۔ وہ آپ سے اپنا منصب چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہاں ہم دیکھتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ حکومت و امارت اور قیادت سے متعلق اپنے موقف کے سلسلہ میں تفصیلی جواب دیتے ہیں۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کا یہ جواب چھ اساسی اور اہم نکات پر مشتمل رہا: ۱۔ اسلام میں انہیں قدامت و سبقت حاصل ہے، اور وہ شامی حدود کے محافظ اپنے بھائی یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے بعد سے رہے ہیں۔ ۲۔ مسلمانوں میں ایسے لوگ ہیں جو آپ سے افضل ہیں، شرف و منزلت میں آگے ہیں اور سبقت و قدامت اور اسلامی خدمات پیش کرنے میں اچھا ریکارڈ رکھتے ہیں، لیکن معاویہ رضی اللہ عنہ اپنے آپ کو شام کی عظیم اسلامی
Flag Counter