Maktaba Wahhabi

299 - 534
جائے گی، لہٰذا انہوں نے اس پر اجماع و اتفاق کر لیا کہ ایک حرف کے مطابق تلاوت کی جائے، اور صحابہ ضلالت و گمراہی سے معصوم ہیں۔‘‘[1] یہ ایک حرف جس کے مطابق صحائف اجماع قطعی کی روشنی میں تحریر کیے گئے اور اس سے مصحف امام عثمانی کونقل کیا گیا قرائے سبعہ وغیرہ کی قراء ت کا جامع ہے، اور باسناد تواتر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے، کیوں کہ حدیث میں مذکور احرف سبعہ ان قراء ا ت کے علاوہ ہیں۔[2] علامہ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ہمارے بہت سے علماء جیسے داؤدی اور ابن ابی صفرہ وغیرہم کا کہنا ہے کہ یہ قراء ات سبعہ جو قرائے سبعہ کی طرف منسوب ہیں احرف سبعہ نہیں جس کے مطابق قراء ت کی صحابہ کو رخصت ملی تھی، بلکہ یہ قراء ا ت سبعہ ان احرف میں سے صرف ایک حرف کے مطابق ہیں، اور یہ وہ حرف ہے جس کے مطابق مصحف کو جمع کیا گیا ہے۔‘‘[3] ہمارے خیال میں احرف سبعہ کے معنی و مفہوم کے سلسلہ میں قریب ترین رائے یہ ہے کہ یہ عرب کی مشہور اور فصیح ترین لغات ہیں اور یہ پورے قرآن میں پھیلے ہوئے ہیں۔قاسم بن سلام، ابن عطیہ اور علمائے اجلہ کی ایک جماعت کی یہی رائے ہے اور سات اقوال کا ماحصل یہی ہے جنھیں علامہ سیوطی نے اتقان میں سبعہ احرف کے معنی سے متعلق ذکر فرمایا ہے۔[4] ان مصاحف کی تعداد جنھیں عثمان رضی اللہ عنہ نے مختلف شہروں کو روانہ کیا: جب عثمان رضی اللہ عنہ مصاحف کے جمع سے فارغ ہوئے تو چہار جانب ایک ایک مصحف ارسال فرمایا، اور انہیں حکم دیا کہ اس مصحف کے علاوہ دیگر مصاحف جو اس کے خلاف ہوں انہیں جلا دیا جائے۔ ان مصاحف کی تعداد کے سلسلہ میں جو آپ نے مختلف شہروں کو ارسال کیے تھے اختلاف پایا جاتا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ ان کی تعداد چار ہے اسی پر اکثر علماء نے اتفاق کیا ہے، اور ایک قول یہ ہے کہ ان کی تعداد پانچ ہے، اور ایک قول ہے کہ ان کی تعداد چھ ہے۔ ایک قول کے مطابق سات اور ایک قول کے مطابق آٹھ ہے۔ چار کی صورت میں ایک نسخہ مدینہ میں رکھا، ایک شام روانہ کیا، ایک کوفہ اور ایک بصرہ ارسال فرمایا۔ پانچ کی صورت میں حسب سابق چار نسخے ارسال کیے اور پانچواں نسخہ مکہ مکرمہ روانہ کیا، اور چھ کی صورت میں حسب سابق پانچ نسخے ارسال کیے اور چھٹے نسخے
Flag Counter