Maktaba Wahhabi

440 - 534
سدھار دیتی ہے، اور ان سے فرماتے: تم مجھے ویسا جواب کیوں نہیں دیتے جیسا جواب تم کوفہ میں سعید کو اور شام میں معاویہ کو دیتے تھے؟ تم اس طرح مجھ سے مخاطب کیوں نہیں ہوتے جس طرح تم ان دونوں سے مخاطب ہوتے تھے؟ عبدالرحمن بن خالد رضی اللہ عنہما کا اسلوب ان کے لیے مفید ثابت ہوا، آپ کی شدت و قساوت نے ان کوگونگا کر دیا، انہوں نے ان کے سامنے توبہ و ندامت ظاہر کی اور اقرار کیا کہ ہم اللہ سے توبہ و استغفار کرتے ہیں، آپ ہم سے درگزر کیجیے، اللہ آپ سے درگزر کرے۔ آپ ہمیں معاف کیجیے، اللہ آپ کو معاف کرے۔ یہ لوگ الجزیرہ میں عبدالرحمن بن خالد رضی اللہ عنہما کے پاس رہے، عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان کے ایک لیڈر اشترنخعی کو امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس روانہ کیا تاکہ ان کی توبہ و اصلاح اور فتنہ سے رجوع کرنے کی خبر آپ کو دے دیں۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اشتر سے کہا: تم اور تمہارے ساتھی اب جہاں چاہو رہ سکتے ہو، میں نے تمہیں معاف کر دیا۔ اشتر نے کہا: ہم عبدالرحمن بن خالد کے پاس ہی رہنا چاہتے ہیں اور آپ کے سامنے عبدالرحمن کے فضائل بیان کیے، یہ لوگ ایک مدت تک الجزیرہ میں عبدالرحمن بن خالد رضی اللہ عنہما کے پاس رہے اور توبہ و استقامت اور اصلاح ظاہر کی۔[1] ۳۳ھ میں کوفہ میں فسادی ایک وقت کے لیے خاموش ہو گئے اور یہ اس وقت ہوا تھا جب اس فتنہ کے سرغنہ حضرات کو معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف روانہ کر دیا گیا تھا، چنانچہ فسادیوں نے اسی میں مصلحت و عافیت سمجھی کہ ایک وقت تک کے لیے خاموشی اختیار کی جائے۔[2] بصرہ میں فسادی لوگ أشج عبدالقیس رضی اللہ عنہ پر افتراء باندھتے ہیں: بصرہ میں فسادی حکیم بن جبلہ کی قیادت میں، اہل فضل و شرف کی مخالفت کرتے، ان کے خلاف سازشیں کرتے اور جھوٹ باندھتے۔ بصرہ کے اندر اشج عبدالقیس رضی اللہ عنہ جن کا نام عامر بن عبدالقیس تھا۔ یہ انتہائی شریف اور متقی تھے، آپ اپنی قوم کے سردار تھے، یہ اپنی قوم کا وفد لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے اور آپ سے دین کی تعلیم حاصل کی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا تھا: ((ان فیک خصلتین یحبہما اللّٰه و رسولہ الحلم والاناۃ۔)) [3] ’’تمہارے اندر دو خصلتیں ہیں جو اللہ اور اس کے رسول کو محبوب ہیں: عقل مندی و بردباری اور جستجو (عدم عجلت)۔‘‘ اشج عبدالقیس رضی اللہ عنہ قادسیہ وغیرہ معرکوں میں قائدین جہاد میں سے تھے، بصرہ میں مقیم تھے، بہت ہی زیادہ اصلاح و تقویٰ کے مالک تھے، خارجیوں نے آپ پر اتہام باندھا اور جھوٹ گھڑا۔ امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کو
Flag Counter