Maktaba Wahhabi

441 - 534
شام میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا۔ جب معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے گفتگو کی تو ان کی براء ت اور سچائی اور خوارج کا جھوٹ اور افتراء دونوں واضح ہو گئے۔ جس نے آپ پر جھوٹ باندھا تھا وہ حمران بن ابان تھا، یہ عصیان میں ڈوبا ہوا بے دین آدمی تھا۔ ایک عورت سے عدت کے دوران ہی میں شادی کر لی تھی، عثمان رضی اللہ عنہ کو جب اس کی اطلاع ملی تو آپ نے دونوں کے درمیان جدائی کرا دی، اس پر کوڑے لگائے اور اس کی معصیت کی وجہ سے اسے سخت سزا دی، اور بصرہ کی طرف جلا وطن کر دیا، وہاں پہنچ کر اس کی ملاقات سبائی لیڈر حکیم بن جبلہ چور سے ہوگئی۔[1] ابن سبا تحریک کے لیے ۳۴ھ کو مقرر کرتا ہے: امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے گیارھویں سال ۳۴ھ میں عبداللہ بن سبا یہودی نے اپنا منصوبہ مکمل کر لیا، اور سازش کا خاکہ تیار کر لیا اور خلیفہ اور گورنروں کے خلاف خروج کو اپنی سبائی جماعت کے ساتھ مرتب کر لیا۔ ابن سبا نے سازشی مرکز مصر سے بصرہ و کوفہ اور مدینہ میں اپنی پارٹی کے شیطانوں سے اتصال کیا، اور ان کے ساتھ خروج کی تفصیلات سے متفق ہوا، ان لوگوں کی آپس میں خط و کتابت ہوئی۔ اس خط و کتابت میں کوفہ کے سبائی بھی شریک رہے یہ کل تیرہ افراد تھے، انہی میں سے وہ حضرات تھے جو شام کی طرف اور پھر الجزیرہ میں عبدالرحمن بن خالد رضی اللہ عنہما کی طرف جلا وطن کیے گئے تھے۔ کوفہ میں سبائیوں کا لیڈر یزید بن قیس تھا۔[2] ۳۴ھ میں کوفہ معززین قوم اور اشراف سے خالی ہو گیا تھا کیوں کہ یہ لوگ جہاد میں نکل چکے تھے۔ صرف وہی رذیل اور فسادی لوگ بچے تھے جن پر سبائی اپنا اثر ڈال چکے تھے اور اپنے گندے افکار ان کے اندر بھر چکے تھے، اور انھیں عثمان رضی اللہ عنہ اور کوفہ کے گورنر سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کے خلاف بھڑکا رکھا تھا۔[3] فسادیوں کے متحرک ہونے کے وقت کوفہ والوں کی صورت حال: ۳۴ھ میں کوفہ والوں کی صورت حال سے متعلق طبری فرماتے ہیں: ’’امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے گیارھویں سال سعید بن العاص رضی اللہ عنہ امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں مدینہ روانہ ہوئے، اور روانہ ہونے سے قبل اشعث بن قیس کو آذربیجان، سعید بن قیس کو رے، نسیر عجلی کو ہمدان، سائب بن اقرع کو اصفہان، مالک بن حبیب کو ماہ، حکیم بن سلامہ کو موصل، جریر بن عبداللہ کو قرقیسیا، سلمان بن ربیعہ کو الباب، عتیبہ بن نہاس کو حلوان کی طرف روانہ کیا، اور جنگ کا امیر قعقاع بن عمروتمیمی رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا اور کوفہ پر اپنا نائب عمرو بن حریث کو بنایا۔ اس طرح کوفہ معززین قوم اور با اثر شرفاء سے خالی ہو گیا، اس میں صرف رذیل اورفتنہ میں مبتلا
Flag Counter