Maktaba Wahhabi

207 - 534
ہو سکتا تھا۔ بنو ہاشم ہی چار پائی سنبھالے ہوئے تھے جب قبر تک لے کر پہنچے تو لوگ ٹوٹ پڑے۔ میں نے دیکھا عثمان رضی اللہ عنہ بھیڑ سے الگ ہو گئے اور پولیس کو بھیجا جو لوگوں کو بنو ہاشم سے دور کرنے لگے یہاں تک کہ صرف بنو ہاشم قبر کے قریب رہ گئے اور پھر بنو ہاشم ہی قبر میں اترے اور انہیں لحد میں اتارا۔[1] یہ واقعہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کے دور خلافت میں پولیس کافی تعداد میں تھی۔ بعض مؤرخین نے عثمان رضی اللہ عنہ کو پہلا خلیفہ شمار کیا ہے جس نے پولیس کا نظام قائم کیا۔[2] آپ نے پولیس کے محکمے کی ذمہ داری مدینہ میں صحابی جلیل مہاجربن قنفذ بن عمیر قرشی رضی اللہ عنہ کے سپرد کی [3]اور کوفہ میں عبدالرحمن اسدی اور شام میں نصیر بن عبدالرحمن کو محکمہ پولیس کا ذمہ دار مقرر فرمایا۔[4] در حقیقت اسلام میں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ کی طرح کوئی خلیفہ ایسا نہیں آیا جو قریب و بعید، امیر و غریب اور شریف و وضیع پر بغیر کسی پروا کے حدود الٰہی کو قائم کرتا رہا ہو اور اس سلسلہ میں مطلوبہ حقوق و اصلاح کا حق ادا کرتا رہا ہو۔ فخر کے لیے یہی کافی ہے کہ آپ کا دور خلافت راشدہ میں شمار ہوتا ہے۔[5] ۲۔عبادات و معاملات ۱۔عثمان رضی اللہ عنہ کا منیٰ و عرفات میں پوری نماز پڑھنا اور قصر نہ کرنا: ۲۹ھ میں حج کے موقع پر عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں قصر نہ کرتے ہوئے لوگوں کو چار رکعت نماز پڑھائی اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے قصر کیا اور دو ہی رکعت نماز پڑھائی پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور عرض کیا: کیا آپ نے اس جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو ہی رکعت نہیں پڑھی ہے؟ فرمایا: کیوں نہیں۔ عرض کیا: کیا آپ نے اس جگہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ دو ہی رکعت نہیں پڑھی ہے؟ فرمایا: کیوں نہیں۔ عرض کیا: کیا آپ نے اس جگہ عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ دو ہی رکعت نہیں پڑھی ہے؟ فرمایا: کیوں نہیں۔ عرض کیا: کیا آپ اپنی خلافت کے ابتدائی دور میں دو ہی رکعت نہیں پڑھتے رہے ہیں؟ فرمایا: کیوں نہیں۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے ابو محمد! [6]مجھے یہ خبر ملی ہے کہ یمن کے کچھ حجاج اور جاہل لوگوں نے گزشتہ سال یہ کہا ہے کہ مقیم کو دو رکعت پڑھنی چاہیے کیوں کہ امیر المومنین عثمان دو رکعت پڑھاتے ہیں اور میں نے مکہ میں شادی کی ہے لہٰذا میں نے مناسب سمجھا کہ دو رکعت کے بجائے چار رکعت پڑھوں کیوں کہ لوگوں کے فتنہ میں مبتلا ہونے کا مجھے خوف ہے پھر مکہ میں میں نے شادی کی ہے اور طائف میں میری جائداد ہے۔ بسا
Flag Counter