Maktaba Wahhabi

67 - 534
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بیعت رضوان کا حکم فرمایا اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان رضی اللہ عنہ کو مکہ بھیج رکھا تھا، لوگوں نے بیعت کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عثمان اللہ و رسول کی ضرورت میں لگے ہیں، پھر آپ نے اپنے ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مارا، عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ لوگوں کے اپنے ہاتھوں سے بہتر تھا۔[1] ۶۔فتح مکہ میں عبداللہ بن سعد بن ابی سرح کے سلسلہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کی سفارش: فتح موقع پر عبداللہ بن سعد بن ابی سرح عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس جا کر چھپ گیا آپ نے اس کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! عبداللہ سے بیعت لے لیجیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرمبارک اٹھایا اور اس کو تین مرتبہ انکار کی نگاہوں سے دیکھا اور پھر اس سے بیعت لے لی پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم میں کوئی ایسا شخص نہیں تھا کہ مجھے بیعت سے ہاتھ کھینچتے ہوئے دیکھا ہوتا اور اس کی گردن قلم کر دیتا؟ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہمیں نہیں معلوم کہ آپ کے جی میں کیا ہے آپ نے کیوں نہیں اپنی آنکھوں سے اشارہ فرما دیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نبی کے لیے آنکھوں کی خیانت مناسب نہیں۔[2] اور ایک روایت میں ہے کہ جب مکہ فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف چار اشخاص کے علاوہ سب کو امان دے دی، اور ان چار اشخاص کے سلسلہ میں فرمایا انہیں جہاں کہیں پاؤ قتل کر دو اگرچہ وہ خانہ کعبہ کا پردہ پکڑ کر لٹکے ہوئے ہوں: عکرمہ بن ابی جہل، عبداللہ بن خطل، مقیس بن حبابہ، عبداللہ بن سعد بن ابی سرح۔[3] عبداللہ بن خطل خانہ کعبہ کا پردہ تھامے ہوئے پکڑا گیا، سعید بن حارث اور عمار بن یاسر دونوں اس کی طرف لپکے اور سعید نے آگے بڑھ کر قتل کر دیا۔ اور عکرمہ بن ابی جہل بھاگ کھڑے ہوئے اور جا کر کشتی پر سوار ہو کر فرار اختیار کرنا چاہا، تیز و تند آندھی چلی، کشتی والوں نے کہا: صرف اللہ کو پکارو، یہاں تمہارے معبود کام آنے والے نہیں۔ عکرمہ نے کہا اللہ کی قسم! اگر سمندر میں اللہ کے سوا کوئی نہیں بچا سکتا تو خشکی میں بھی اس کے سوا کوئی نہیں بچا سکتا، اور دعا کی: اے اللہ! اگر تو نے مجھے بچا لیا تو میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ میں دے دوں گا، اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرور عفو و درگزر کرنے والا، کرم نواز پاؤں گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کیا۔ اور عبداللہ بن سعد بن ابی سرح، عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس جا کر چھپ گئے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بیعت کی اور دعوت دی تو عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں لا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی
Flag Counter