Maktaba Wahhabi

100 - 534
((اوصیک بالمہاجرین الاولین خیرا أن تعرف لہم سابقتہم ، و اوصیک بالانصار خیرا فاقبل من محسنہم و تجاوز عن مسیئہم۔)) ’’میں تمہیں مہاجرین اولین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں ان کی سبقت کا خیال رکھنا اور انصار کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں، ان میں محسن کی بات قبول کرنا اور غلطی کرنے والے سے درگزر کرنا۔‘‘ ۳۔ عسکری پہلو: ٭ فوج کا اہتمام اور حالات کے مطابق اس کی تیاری: تاکہ حکومت و سلطنت کے امن و سلامتی کا تحفظ ہو سکے اور مجاہدین و مقاتلین کی ضروریات کی تکمیل کا اہتمام تاکہ وہ اپنی ضروریات سے بے فکر ہو کر مورچہ سنبھال سکیں۔ ٭ مقاتلین کو اہل و عیال سے دور، طویل مدت تک مورچہ پر باقی رکھنے سے اجتناب: تاکہ وہ اکتاہٹ، آزردگی اور قلق کا شکار نہ ہوں اور ان کے جذبات سرد نہ پڑ جائیں، لہٰذا یہ ضروری ہے کہ انہیں اوقات مقررہ میں متعین چھٹیاں دی جائیں، تاکہ ان میں آرام کریں اور اس دوران اپنے نشاط و سرگرمیوں کی تجدید کر سکیں اور اپنے اہل و عیال کی طرف لوٹیں تاکہ نسل منقطع نہ ہونے پائے۔ چنانچہ فرمایا: ((ولا تجمرہم فی الثغور فینقطع نسلہم۔)) ’’ان کو اس طرح جنگ میں نہ جھونک دینا کہ ان کی نسلیں منقطع ہو جائیں۔‘‘ اور فرمایا: ((واوصیک باہل الامصار خیرا ،فانہم ردء العدو۔)) ’’اور میں تمہیں اہل امصار کے ساتھ بھلائی کی وصیت کرتا ہوں کیوں کہ یہ دشمن سے محافظ ہیں۔‘‘ ٭ ہر مقاتل کو فے اور عطیہ میں سے جس کا وہ مستحق ہے اسے دینا: تاکہ اس کے اور اس کے اہل خانہ کے لیے مستقل آمدنی کا تحفظ رہے اور مالی امور میں غور و فکر سے آزاد ہو کر اپنے آپ کو جہاد میں مصروف رکھ سکے۔ چنانچہ فرمایا: ((ولا تستاثر علیہم بالفیٔ فتغضبہم ولا تحرمہم عطایاہم عند محلہا فتفقرہم۔)) ’’مال فے کو اپنے لیے مخصوص نہ کر لینا جس سے وہ غصہ ہو جائیں اور انہیں عطیات سے محروم نہ رکھنا کہ وہ محتاج ہو جائیں۔‘‘
Flag Counter