Maktaba Wahhabi

227 - 534
جب سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کوفہ واپس ہوئے تو ان کی مدح سرائی میں کعب بن جعیل اس طرح رطب اللسان ہوا: فنعم الفتی اذ جال جیلان دونہ واذ ھبطوا من دستبی ثم ابھرا ’’(سعید بن العاص) کیا ہی بہادر نوجوان ہیں جب افواج جنگی لباس پہن لیں اور غیر معمولی فن جنگ کا مظاہرہ کریں۔‘‘ تعلم سعید الخیر ان مطیتی اذا ھبطت اشفقت من ان تعقرا ’’اے سعید ! آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ حالات اتنے سنگین تھے کہ مجھے خوف تھا کہ میری سواری اگر گر گئی تو وہ ذبح کر دی جائے گی۔‘‘ کانک یوم الشعب لیث خفیۃ تحرد من لیث العرین و اصحرا ’’گویا آپ جنگ کے دن جھاڑی میں گھات لگائے شیر ہیں جو اپنی رہائشی جگہ سے نکل آیا ہو۔‘‘ تسوس الذی ما ساس قبلک واحد ثمانین الفادارعین و حسرا[1] ’’آپ زرہ پوش وغیر زرہ پوش اسّی (۸۰) ہزار فوج کی قیادت کر رہے ہیں، ایسا آپ سے پہلے کسی نے نہیں کیا۔‘‘ شاہ ایران یزدگرد کا خراسان کی طرف فرار، ۳۰ھ: ابن عامر رضی اللہ عنہ بصرہ پہنچے، پھر فارس کا رخ کیا، اور اسے فتح کر لیا، اور یزدگرد بھاگ کھڑا ہوا، اس کے پیچھے انہوں نے مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ عنہ کو روانہ کیا، انہوں نے کرمان تک اس کا پیچھا کیا، اور ’’سیر جان‘‘ میں فوج کے ساتھ پڑاؤ ڈالا، اور یزدگرد خراسان کی طرف فرار ہو گیا۔[2] شاہ فارس (ایران) یزدگرد کا قتل ۳۱ھ: یزدگرد کا قتل کیسے ہوا اس سلسلہ میں روایات کے اندر اختلاف ہے۔ ابن اسحاق کا بیان ہے: یزدگرد اپنی چھوٹی سی جماعت کے ساتھ کرمان سے ’’مرو‘‘ کی طرف بھاگا، اور وہاں کے لوگوں سے مال طلب کیا، انہوں نے اسے مال نہ دیا بلکہ اسے اپنے لیے خطرہ محسوس کیا، اور ترکوں کو اس کے خلاف ورغلایا۔ انہوں نے آکر اس کے ساتھیوں کو قتل کر دیا، اور یزدگرد فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ اس نے جا کر ایک چکی ساز کے گھر میں دریائے
Flag Counter