Maktaba Wahhabi

413 - 534
چشموں پر رہنے والے اور مدینہ کے غلام، [1] عرب کے بے وقوف، [2] ادنیٰ درجہ کے گئے گزرے لوگ، شرارت پر متفق[3] بے وقوف، فقہ و بصیرت سے عاری[4] کمینے، قبائل کے اوباش،[5] سنگ دل و حشی، قبائل کے فسادی اور رذیل لوگ، نچلے درجہ کے کمینے[6] شیطان کے آلہ کار۔[7] تاریخی مراجع اور مصادر میں عبداللہ بن سبا یہودی کا نام ان شرپسند حاقدین کے ساتھ مذکور ہے کہ یہ یہودی تھا پھر اسلام ظاہر کیا، کسی نے اس کے عزائم و مقاصد کو نہیں ٹٹولا، اور پھر یہ شخص اسلامی شہروں میں مسلمانوں کی طرح چکر لگاتا رہا۔[8] ان شاء اللہ عنقریب اس سے متعلق مستقل طور پر تفصیلی بیان ہو گا۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف اعتراضات و بغاوت کی آگ بھڑکانے کی محکم تدبیر: مختلف ملے جلے اسباب و عوامل کے نتیجہ میں معاشرہ افواہوں اور الٹی سیدھی باتوں کو قبول کرنے کے لیے تیار تھا، اور زمین اس کے لیے سازگار تھی اور معاشرہ خلاف ورزیاں اخذ کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا، فتنہ برپا کرنے والے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے بہانے امراء اور گورنروں پر تنقید و طعن پر متفق ہو چکے تھے، اور لوگوں کو اپنا ہم نوا بنا لیا تھا اور خود عثمان رضی اللہ عنہ پر خلیفہ ہونے کی حیثیت سے طعن و تشنیع شروع ہو چکی تھی، اگر ہم ان اتہامات اور دعووں کو جمع کریں جو خلیفہ کے خلاف پھیلائے گئے تھے تو انہیں پانچ خانوں میں جمع کر سکتے ہیں: ۱۔ خلافت سے قبل کے ذاتی مواقف: بعض غزوات اور مواقع سے غائب رہنا۔ ۲۔ مالی سیاست: عطیات اور چراگاہیں۔ ۳۔ انتظامی واداری سیاست: اقرباء کی تولیت، طریقہ تولیت۔ ۴۔ ذاتی یا مصالح امت کے پیش نظر اجتہادات: منیٰ میں اتمام صلاۃ، جمع قرآن، مسجد نبوی میں توسیع۔ ۵۔ بعض صحابہ کے ساتھ آپ کا معاملہ: عمار، ابوذر، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم ۔[9] ان تمام اتہامات کے سلسلہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کے موقف کی وضاحت ہم اپنے مقام پر کر چکے ہیں، اب صرف عمار رضی اللہ عنہ کے سلسلہ میں وضاحت باقی ہے ان شاء اللہ اس سلسلہ میں گفتگو آرہی ہے۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف تنقید و مطاعن کو بیان کرنے میں مبالغہ آرائی سے کام لیا گیا، خواہ آپ کے دور میں ہو جب کہ آپ نے ان کا مثبت جواب دیا تھا اور خواہ بعد کے ادوار میں راویان اور مصنّفین کے یہاں ہو، لیکن یہ صحیح نہیں ہیں اور یہ اس حد کو نہیں
Flag Counter