Maktaba Wahhabi

239 - 534
کے دن ہم اپنے حکام کے لیے اس طرح ہدیہ پیش کرتے ہیں تاکہ ان کی نظر عنایت ہم پر رہے۔ اسید نے کہا: آج کون سا دن ہے؟ انہوں نے کہا مہرگان (جشن کا دن) اسید نے کہا: مجھے معلوم نہیں یہ کیا ہے اور میں یہ ناپسند کرتا ہوں کہ تمہارا یہ ہدیہ واپس کر دوں اور شاید یہ میرا حق ہو، لیکن ابھی میں اسے لے لیتا ہوں اور اسے الگ رکھتا ہوں پھر دیکھوں گا کہ اس سلسلہ میں کیا کرنا ہے۔ آپ نے اسے لے لیا اور جب احنف رضی اللہ عنہ آئے تو انہیں اس کی اطلاع دی۔ احنف رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے اس سے متعلق دریافت کیا تو لوگوں نے انہیں وہی بتایا جو اسید سے ان لوگوں نے کہا تھا۔ احنف نے کہا خیر اسے امیر کو پیش کرتے ہیں دیکھتے ہیں کہ وہ اس سلسلہ میں کیا فرماتے ہیں، چنانچہ اسے عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کر دیا عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: ابو بحر! تم اسے لے لو یہ تمہارا ہے۔ انہوں نے کہا: مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ ابن عامر رضی اللہ عنہ نے مسمار قرشی سے کہا اسے تم عام مال میں شامل کر دو تو انہوں نے اسے عام مال میں شامل کر لیا۔[1] میں ان فتوحات پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے اپنے مقام سے عمرہ کا احرام باندھ کر نکلوں گا: جب احنف رضی اللہ عنہ ابن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس فتوحات سے واپس آئے تو لوگوں نے ابن عامر رضی اللہ عنہ سے کہا اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو فتوحات عطا کی ہیں کسی کو عطا نہیں کیں۔ فارس، کرمان، سجستان، خراسان کے علاقے فتح ہو گئے ہیں۔ فرمایا: میں ان فتوحات پر اللہ کا شکرادا کرتا ہوں اور اپنے اس مقام سے عمرہ کا احرام باندھ کر نکلوں گا، چنانچہ آپ نے نیساپور سے عمرہ کا احرام باندھا لیکن جب عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے تو آپ نے اس پر ان کی سرزنش کی اور فرمایا: وہاں سے کیوں نہیں احرام باندھا جہاں سے لوگ احرام باندھتے ہیں۔[2] خراسان میں قارن کی شکست: جب ابن عامر رضی اللہ عنہ جنگ سے واپس ہوئے تو قیس بن ہیثم کو خراسان کا والی مقرر کر دیا۔ ادھر قارن نے چالیس ہزار ترکوں کو مسلمانوں کے مقابلہ میں جمع کیا، چنانچہ اس کے مقابلہ کے لیے عبداللہ بن حازم سلمی چار ہزار مسلمانوں کو لے کر آگے بڑھے۔ مقدمۃ الجیش میں چھ سو افراد کو رکھا اور انہیں حکم دیا کہ اپنے نیزوں کی نوکوں پر آگ لگا لیں، چنانچہ راتوں رات دشمن پر دھاوا بول دیا، مقدمۃ الجیش کے لوگ دشمن سے بھڑ گئے، اور ادھر عبداللہ بن حازم نے باقی لوگوں کو لے کر دشمن کو گھیر لیا، یہ منظر دیکھ کر دشمن میدان چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ مسلمانوں نے ان کا پیچھا کیا اور جس کو چاہا قتل کیا، انہی میں قارن بھی قتل ہو گیا، کافی تعداد میں جنگی قیدی اور مال غنیمت ہاتھ آیا۔ پھر عبداللہ بن حازم نے فتح کی خبر عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کو بھیجی۔ یہ خبر سن کر عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ عبداللہ بن حازم سے خوش ہو گئے اور خراسان پر ان کو والی مقرر کر دیا۔ عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ ان سے ناراض تھے
Flag Counter