Maktaba Wahhabi

158 - 534
کے لیے ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیشی کے فہم کا استیعاب کیے ہوئے ہو یہاں تک کہ اس کو نفس پر مکمل کنٹرول حاصل ہو، اور اپنے دل کو وعظ سنانے والا ہو، دنیا اس کی نگاہوں میں حقیر اور آخرت عظیم نظر آئے، عثمان رضی اللہ عنہ ایسے ہی تھے۔ مسلمانوں میں آپ سب سے زیادہ مال دار تھے، آپ کی ایمانی قوت، شہوت و خواہشات پر غالب تھی، بہت بڑے زاہد تھے اور آپ نے تمام مال داروں کے لیے مثال قائم کی ہے کہ مال داری اور زہد دونوں اکٹھا ہو سکتے ہیں۔[1] شکر: عثمان رضی اللہ عنہ زبان و قلب اور اعضاء سے اللہ تعالیٰ کا شکر کثرت سے ادا کرنے والے تھے، ایک دن آپ کو خبر دی گئی کہ کچھ لوگ غلط کام میں لگے ہیں، آپ ان کے تعاقب کے لیے نکلے، لیکن وہاں پہنچنے سے قبل وہ لوگ بھاگ لیے، اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے اس بات پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ہاتھوں کوئی مسلم ذلیل نہیں ہوا، پھر ایک غلام آزاد کیا۔[2] لوگوں کی خبر گیری: عثمان رضی اللہ عنہ لوگوں کی محبت سے سر شار اور انتہائی شفیق و رحیم تھے، لوگوں کے حالات برابر دریافت کرتے رہتے۔ ان کی مشکلات و پریشانیوں کو معلوم کرتے، غائب کی خبر گیری کر کے اطمینان حاصل کرتے اور حاضرین کے ساتھ ہمدردی و غمخواری کرتے، مریضوں کے حالات معلوم کرتے، چنانچہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے موسیٰ بن طلحہ سے روایت کی ہے کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا آپ منبر پر تشریف فرما تھے اور لوگوں سے ان کے احوال اور سامان کا نرخ معلوم کر رہے تھے۔[3] ابن سعد نے طبقات میں موسیٰ بن طلحہ سے روایت نقل کی ہے: ’’میں عثمان رضی اللہ عنہ کو دیکھتا تھا کہ آپ جمعہ کے دن زرد کپڑے پہنے ہوئے تشریف لاتے، اور منبر پر بیٹھتے، پھر موذن اذان دیتا، پھر آپ بیان کرتے، اور لوگوں سے مسافرین، سفر سے واپس آنے والوں اور مریضوں کے احوال دریافت کرتے۔‘‘ [4] رعایا کے امور کا خیال رکھتے، ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کرتے، نو مولود بچوں کے وظائف بیت المال
Flag Counter