Maktaba Wahhabi

243 - 534
پاس حسب ہو جو اسے رذیل حرکتوں سے باز رکھے، جس کے پاس عقل ہو جو اس کی رہنمائی کرے، جس کے پاس حیا ہو جو اس کو بے حیائی کے کاموں سے باز رکھے۔[1] اور فرمایا: ’’عقل بہترین ساتھی ہے، اور ادب بہترین میراث، اور توفیق بہترین رفیق ہے۔‘‘ [2] اور فرمایا: ’’میرے پاس سے اٹھ کر چلے جانے کے بعد کسی کو میں نے برائی کے ساتھ یاد نہ کیا۔‘‘ اور جب آپ کے پاس کسی کا ذکر کیا جاتا تو فرماتے: ’’چھوڑو اس کو اپنی روزی کھانے دو، اس پر اپنی موت آنے دو۔‘‘[3]اور فرمایا: جب بھی کسی نے میری مخالفت کی اگر وہ مجھ سے بڑا تھا تو میں نے اس کی قدر کو پہچانا،اور اگر مجھ سے چھوٹا تھا تو اپنی قدر کو اس سے بلند کیا، اور اگر وہ میرے برابر تھا تو میں نے اس پر مہربانی کی۔[4] علم: آپ انتہائی ذی علم، ثقہ، قابل اعتماد اور قلیل الحدیث تھے۔ اور آپ نے عمر بن خطاب، عثمان بن عفان، علی بن ابی طالب اور ابوذر غفاری رضی اللہ عنہم سے احادیث روایت کی ہیں۔[5] اور آپ سے حسن بصری اور عروہ بن زبیر وغیرہم نے احادیث روایت کی ہیں۔[6] اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں آپ کا شمار مشہور فقہاء میں ہوتا تھا۔ حکمت: آپ انتہائی حکیم تھے، حکمت و موعظت کی باتیں کرتے۔ ایک مرتبہ آپ سے مروت سے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: تقویٰ اور تحمل مزاجی، پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا: واذ جمیل الوجہ لم یأت الجمیل فما جمالہ؟ ’’جب خوبصورت شخص اچھی بات نہ کرے تو پھر اس کے جمال کا کیا فائدہ؟‘‘ ما خیر اخلاق الفتی الا تقاہ و احتمالہ ’’نوجوان کا بہترین اخلاق اس کا تقویٰ اور تحمل مزاجی ہے۔‘‘ اور آپ سے مروت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’دین میں عفت، مشکلات میں صبر، والدین کے ساتھ نیکی، غصہ کے موقع پر بردباری اور مقدرت کے باوجود عفو و درگزر۔‘‘[7]
Flag Counter