Maktaba Wahhabi

460 - 534
(۳) مدینہ پر فسادیوں کا قبضہ صوبوں سے فسادیوں کی آمد: فسادی آپس میں عثمان رضی اللہ عنہ پر حملہ کرنے، اور خلافت سے معزول کرنے، بصورت دیگر قتل سے متعلق عملی منصوبہ کو بروئے کار لانے پر متفق ہوئے، اور یہ رائے پاس کی کہ وہ اپنے تینوں مراکز کوفہ، بصرہ اور مصر سے موسم حج میں روانہ ہوں، حجاج کے ساتھ حاجیوں کی شکل میں نکلیں، اور ایک دوسرے سے یہ اعلان و اظہار کریں کہ وہ حج کے لیے جا رہے ہیں، اور جب مدینہ پہنچ جائیں تو حجاج کا ساتھ چھوڑ دیں، وہ مناسک حج کی ادائیگی کے لیے مکہ چلے جائیں، اور مدینہ والوں کے حج میں مشغول ہونے سے مدینہ خالی ہو گا، اس موقع کو غنیمت سمجھیں اور عثمان رضی اللہ عنہ کا محاصرہ کر لیں تاکہ ان کو معزول یا قتل کیا جا سکے۔[1] شوال ۳۵ھ میں فسادی مدینہ کے قریب پہنچ گئے۔[2] مصر سے باغی چار فرقوں میں نکلے، ہر فرقہ کا ایک امیر تھا، اور پھر ان چاروں امراء پر ایک امیر تھا اور ان کے ساتھ ان کا شیطان عبداللہ بن سبا تھا۔ چاروں فرقوں کے امراء یہ تھے: عبدالرحمن بن عدیس بلوی، کنانہ بن بشر تجیبی، سودان بن حمران سکونی، قتیرہ بن فلان سکونی اور ان کا امیر الامراء غافقی بن حرب عکی تھا، اور ان سب کی تعداد ایک ہزار تھی۔ اسی طرح کوفہ سے باغی ایک ہزار کی تعداد میں نکلے، یہ چار فرقوں پر مشتمل تھے۔ ان فرقوں کے امراء یہ تھے: زید بن صوحان عبدی، اشترنخعی، زیاد بن نضرحارثی، عبداللہ بن اصم اور ان کوفی باغیوں کا امیر الامراء عمرو بن اصم تھا۔ اور بصرہ سے باغی ایک ہزار کی تعداد میں نکلے، یہ بھی چار فرقوں پر مشتمل تھے اور ان فرقوں کے امراء یہ تھے: حکیم بن جبلہ عبدی، ذریح بن عباد عبدی، بشر بن شریح قیسی، ابن محرش بن عبدالحنفی، اور ان بصری باغیوں کا امیر الامراء حرقوص بن زہیر سعدی تھا۔ عبداللہ بن سبا ان باغیوں کے ساتھ شاداں و فرحاں تھا، اس کو اپنے یہودی و شیطانی منصوبہ کی کامیابی کا مکمل یقین تھا۔ مصر کے باغی علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنانا چاہتے تھے جب کہ کوفی باغی زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ
Flag Counter