Maktaba Wahhabi

166 - 534
ترقی کے منازل طے کرے، لذت یا عبادت میں مشغول ہو کر دوسروں پر تکیہ نہ کرے۔[1] بالاختصار خلیفہ کے فرائض بیعت کے دو شرائط حفاظت دین اور سیاست دنیا سے متفرع ہوتے ہیں،[2] جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرائض منصبی میں سے ہیں جن کا یہ خلیفہ ہے۔ علامہ ماوردی اور فراء ہم عصر ہیں، فرائض خلیفہ سے متعلق ان دونوں کی تعیین ایک دوسرے سے مطابقت رکھتی ہے۔ یہ ان دونوں کا اجتہاد ہے جو ان کے دور میں امت کی ضروریات کے مطابق تھا لیکن یہ کسی طرح مناسب نہیں ہے کہ ایک عالم نے اُمت کے جو حقوق شمار کرائے ہیں اسی پر اکتفاء کیا جائے خواہ وہ فضیلت اور وسعت علم میں کتنے ہی اونچے مقام پر کیوں نہ فائز ہو اور اس موضوع سے متعلق اس کی نگاہ کتنی ہی وسیع اور ہمہ گیر کیوں نہ ہو اور وہ معاصرین ہی میں سے کیوں نہ ہو چہ جائے کہ صدیوں قبل کے آراء و اجتہادات پر اکتفا کیا جائے۔[3] لہٰذا ضروری ہے کہ خلیفہ کے فرائض کی تعیین مذکورہ بیعت کی دونوں شرائط حفاظت دین اور سیاست دنیا کی بنیاد پر کی جائے اور علمائے امت کی کمیٹیاں اپنے دور کے لوگوں کے لیے اس کام کو انجام دیں۔[4] یہ خلیفہ کے بعض فرائض ہیں جسے فقہائے امت نے بیان کیا ہے، عصور و ازمان میں تطور کے ساتھ ان میں بھی تطور ہو سکتا ہے بشرطیکہ یہ تطور نصوص کتاب و سنت اور احکام دین کے مخالف نہ ہو۔[5] ۳۔ مسلمانوں سے بیت المال کا حق وصول کرنا: خراج وصول کرنے والے بیت المال کے حقوق کو جمع کرنے کے لیے حکومت کے نمائندے ہوتے ہیں جب انہوں نے مسلمانوں پر عائد شدہ حقوق حاصل کر لیے تو انہوں نے اپنی ڈیوٹی ادا کر دی اور اگر انہوں نے بیت المال کے حقوق کو وصول کرنے میں غلو سے کام لیا تو انہوں نے مال ادا کرنے والوں پر ظلم ڈھایا، انہیں نقصان پہنچایا اور ان کی طاقت سے بالاتر ان کو مکلف کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المال کے حق کو حاصل کرنے میں غلو سے منع فرمایا ہے اور زکوٰۃ میں لوگوں کا بہترین مال لینے سے منع فرمایا ہے اور پھلوں کی زکوٰۃ وصول کرنے میں آسانی و تخفیف کا حکم فرمایا ہے۔[6] ۴۔ بیت المال سے مسلمانوں کا حق ادا کرنا: بیت المال سے مسلمانوں کا عطیہ یا تو براہ راست ہو گا جیسے زکوٰۃ کو مستحقین پر صرف کرنا اور بیت المال سے
Flag Counter