Maktaba Wahhabi

427 - 534
(۱) فتنہ کا اشتعال جھوٹے حاقد و فسادی، ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کو کوفہ کی ولایت سے برطرف کرانے میں کامیاب ہو گئے، اور عثمان رضی اللہ عنہ نے سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کو کوفہ کا نیا گورنر مقرر فرما دیا۔ سعید رضی اللہ عنہ کوفہ پہنچ کر منبر پر تشریف لائے اور خطاب فرمایا: حمد و صلاۃ کے بعد، اللہ کی قسم میں تمہارے پاس گورنر بنا کر بھیجا گیا ہوں حالاں کہ یہ مجھے ناپسند ہے، لیکن جب امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ نے مجھے حکم دیا تو میرے پاس تسلیم و تنفیذ کے علاوہ کوئی چارہ نہ رہا۔ خبردار! فتنہ و فساد تمہارے درمیان سر اٹھا چکا ہے، اللہ کی قسم میں اس کو ختم کر کے رہوں گا، الا یہ کہ وہ غالب آجائے، آج میں اپنے نفس کا رہنما ہوں۔[1] سعید رضی اللہ عنہ نے کوفہ کے حالات کا جائزہ لیا، تفصیلات حاصل کیں، اور لوگوں کی توجہات کوپہچانا، کوفہ کے اندر فتنہ و فساد کے گھر کرنے، مکر و فریب اور جعل سازی میں خوارج، حاقدین، فسادی اور اعدائے اسلام کی قوت اور پھر رائے عامہ پر فسادیوں، رذیلوں اور بدوؤں کے غلبہ کا اندازہ لگایا۔[2] سعید بن العاص رضی اللہ عنہ نے عثمان رضی اللہ عنہ کو خط لکھ کر کوفہ کے ناگفتہ بہ حالات سے باخبر کیا، اس خط میں آپ نے تحریر کیا: ’’کوفیوں کا معاملہ مضطرب ہے، فضل و سبقت اور شرف والے مغلوب ہیں، اور اس شہر پر رذیلوں اور بدوؤں کا غلبہ ہے۔ شرف و سبقت والوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے، ان کی کوئی حیثیت نہیں…‘‘ اس خط کا عثمان رضی اللہ عنہ نے جواب تحریر کیا، اور ان سے مطالبہ کیا کہ لوگوں کی پوزیشن کو نئی ترتیب دیں اور سبقت و جہاد کی بنیاد پر ان کی درجہ بندی کریں، علم و صدق اور جہاد والوں کو دوسروں پر مقدم رکھیں۔ اور اس خط کے اندر آپ نے لکھا: سبقت و جہاد کے حاملین کو فضیلت و فوقیت دو، جن ہاتھوں سے اللہ تعالیٰ نے اس ملک پر فتح عطا کی ہے اور فتح کے بعد جو بدووہاں آکر آباد ہوئے ہیں، انہیں مجاہدین سابقین کے بعد رکھو، الایہ کہ سابقین الی الاسلام جہاد و حق سے تھک چکے ہوں اور اسے چھوڑ کر بیٹھ گئے ہوں اور بعد والوں نے اس کو سنبھال لیا ہو۔ ہر انسان کے مقام و مرتبہ کی حفاظت کرو، اور ہر ایک کو ان کا حق دو، لوگوں کی معرفت ہی سے ان کے درمیان حق قائم ہو گا۔[3]
Flag Counter