Maktaba Wahhabi

133 - 534
کبوتر کو ذبح کرنے کا حکم: جب اللہ تعالیٰ نے رزق میں وسعت دی اور آسائش و آرام کے دن آئے تو لوگوں نے کبوتر بازی کا مشغلہ شروع کر دیا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں سختی سے اس سے منع کیا[1] اور کبوتروں کو ذبح کرنے کا حکم جاری کیا، چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت کیا ہے، وہ فرماتے ہیں: میں نے عثمان رضی اللہ عنہ سے خطبہ کے اندر کتوں کو قتل کرنے اور کبوتروں کو ذبح کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے سنا۔[2] چوسر و شطرنج کھیلنے پر اعتراض: عثمان رضی اللہ عنہ چوسرو شطرنج کھیلنے سے لوگوں کو منع کرتے تھے، اور ان کے مہروں کو جلا دینے اور توڑ دینے کا حکم دیتے تھے، چنانچہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے زبید بن صلت سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا: لوگو! چوسر و شرنج سے بچو، مجھے یہ خبر دی گئی ہے کہ یہ لوگوں کے گھروں میں موجود ہے، پس جس کے پاس بھی یہ ہو اسے وہ جلا ڈالے یا توڑ دے۔ دوسری مرتبہ عثمان رضی اللہ عنہ نے منبر سے فرمایا: ’’لوگو! میں نے تم سے چوسرو شطرنج سے متعلق کہا تھا، لیکن تم نے اس کو نکال باہر نہیں کیا، میرا ارادہ ہے کہ میں کسی کو حکم دوں، وہ لکڑیوں کا گٹھر لائے اور پھر اسے ان لوگوں کے گھروں کو بھیجوں جن کے گھروں میں آلات ہیں، پھر ان کے گھروں کو ان کے اوپر جلا دوں۔‘‘ [3] فساد و برائی کا مرتکب اور ہتھیار اٹھانے والے کو مدینہ سے باہر نکال دینا: جس کو فساد کا مرتکب پاتے یا ہتھیار اٹھائے ہوئے دیکھتے اس پر نکیر کرتے، اور مدینہ سے نکال باہر کر دیتے۔ سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کسی کو برائی کا مرتکب پاتے، یا لاٹھی یا اس سے بڑا کوئی ہتھیار اٹھائے ہوئے پاتے، تو اس کو مدینہ سے نکال باہر کر دیتے۔[4] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کی تحقیر کرنے والے کی پٹائی: آپ کے دور خلافت میں جب ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی تحقیر کی تو آپ نے اس شخص کی پٹائی کی اور جب آپ سے اس سلسلہ میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ہاں، کیوں نہ اس کی پٹائی کروں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنے چچا کے مقام دین کی تعظیم کریں اور میں ان کی تحقیر کی رخصت دوں، جس نے بھی ایسا کیا، یا اس فعل سے راضی ہوا اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی۔[5]
Flag Counter