Maktaba Wahhabi

131 - 534
خلافت سے افریقہ کے اطراف و جوانب پر حملہ آور ہونے کے سلسلہ میں اجازت طلب کی، کیوں کہ رومی جزیرے مسلمانوں سے قریب تھے جن سے خطرہ تھا۔عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سلسلہ میں اولاً مشورہ کیا پھر اجازت دی اور مسلمانوںکو اس کے لیے تیار کیا۔[1] اسی طرح معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے جب جزیرہ قبرص اور روڈس پر حملہ آور ہونے کا ارادہ کیا تو اولاً مرکزی قیادت سے مشورہ طلب کیا اور اس کی اجازت مانگی، اور ان کو بھی مرکزی قیادت سے مجلس مشاورت کے اجتماع اور اس موضوع پر بحث و نظر کے بعد ہی اجازت ملی۔[2] اسی طرح عثمان رضی اللہ عنہ کے سپہ سالار آپس میں جنگی مہمات کی تنفیذ اور انتظام وانصرام کے لیے مشورہ کیا کرتے تھے[3] جیسا کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے خود جمع قرآن سے متعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مشورہ کیا، عبیداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے جب ہرمزان کو قتل کر دیا تو اس سلسلہ میں بھی آپ نے مشورہ طلب کیا، فتنہ کی سرکوبی کے لیے مفید تدابیر سے متعلق اور قضا وغیرہ سے متعلق آپ نے جو موقف اختیار کیا جس کی تفصیل اسی کتاب میں آپ مطالعہ کریں گے، اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ آپ کی خلافت شورائیت پر قائم تھی۔ عدل و مساوات: اسلامی حکومت کے اہداف میں سے اسلامی نظام کے ایسے اصول و ضوابط کو قائم کرنے کا اہتمام کرنا بھی ہے جو اسلامی معاشرہ کو قائم کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوں۔ ان اہم اصول و ضوابط میں سے ایک چیز عدل و مساوات ہے، چنانچہ ذوالنورین رضی اللہ عنہ نے مختلف صوبوں میں لوگوں کے نام یہ پیغام جاری کیا: بھلائی کا حکم دو برائی سے روکو، مومن اپنے آپ کو ذلیل نہ ہونے دے۔ ان شاء اللہ میں قوی کے خلاف ضعیف کے ساتھ ہوں اگر وہ مظلوم ہے۔ [4] آپ کی سیاست عدل کے اعلیٰ اُصولوں پر قائم تھی، چنانچہ آپ نے والی کوفہ ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ پر جو آپ کے ماں شریک بھائی تھے اس وقت حد جاری کی جب ان کی شراب نوشی کی شہادت لوگوں نے دی، اور پھر اس عہدے سے ان کو سبکدوش کر دیا، اور ان کی جگہ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو والی مقرر فرما دیا، کیوں کہ اہل کوفہ سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کی تولیت سے متفق نہ ہوئے۔ اس کی تفصیل آئندہ ان شاء اللہ آپ ملاحظہ فرمائیں گے۔ اسی طرح ایک مرتبہ آپ اپنے ایک خادم پر کسی وجہ سے ناراض ہوئے اور اس کی گوشمالی کر دی اس کی وجہ سے رات کو آپ کونیند نہ آئی یہاں تک کہ اس خادم کو اپنے پاس بلایا، اور اس کو حکم دیا کہ وہ اپنا بدلہ لے، اور ان کے کان کی گوشمالی کرے، خادم نے شروع میں انکار کیا، لیکن جب دیکھا کہ عثمان رضی اللہ عنہ اس پر بضد ہیں تو اس
Flag Counter