Maktaba Wahhabi

468 - 534
وہ باغی جو امت کے مٹھی بھر افراد تھے، اور نہ ان کا تعلق اصحاب حل و عقد سے تھا، نہ وہ علمائے امت اور فقہائے شریعت سے تعلق رکھتے تھے، ان کے مطالبات کو تسلیم کر لینا انتہائی خطرناک ثابت ہوتا، اس کے خطرناک نتائج قومی تحریک، ہیبت خلافت اور راعی و رعیت کے تعلق پر پڑتے، ان برے آثار و نتائج کی قیمت یہ تھی کہ خلیفہ اپنی زندگی قربان کر دے۔ آپ اپنے انجام کو جانتے تھے اور اسے قبول کرنے کے لیے تیار تھے، اگرچہ یہ عمل نفس پر انتہائی گراں تھا لیکن آپ نے اپنے شخصی مصالح پر امت کے مصالح کو ترجیح دی جس سے آپ کی قوت و عزیمت اور شجاعت و پختہ ارادہ و عزم ظاہر ہوتا ہے، اور ان اتہامات کی آپ نے تردید فرما دی جو ان صفات عالیہ میں ضعف و کمزوری کی طرف اشارہ کرتے تھے۔ آپ فتنہ کو کچلنے کی پوری طاقت رکھتے تھے لیکن آپ نے مفاسد و مصالح کا اندازہ لگایا تو فتنہ کو کچلنے کے مفاسد سے اعراض فرمایا۔ اس سے ’’عقاد‘‘ کی غلطی نمایاں ہوتی ہے جس کا کہنا ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کا قتل، بازاری لوگوں کی غنڈہ گردی کا نتیجہ تھا، جس کو کوئی کچلنے والا نہیں ملا۔[1] اس سے عثمان رضی اللہ عنہ کی شخصیت اور شجاعت پر حرف آتا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بازاری لوگوں کی غنڈہ گردی تھی لیکن اس کو نہ کچلنا عثمان رضی اللہ عنہ کی منقبت ہے، کیوں کہ اس میں اللہ کی راہ میں قربانی کا جذبہ نمایاں ہوتا ہے نیز آپ کے پیش نظر امت کے لیے مصالح کا حصول اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت پر عمل تھا۔[2] باغیوں کا آپ کو قتل کی دھمکی: عثمان رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں تھے اور باغی آپ کے گھر کا محاصرہ کیے ہوئے تھے۔ ایک روز آپ اپنے گھر کے دروازہ کے پاس آئے تو آپ نے باغیوں کی طرف سے قتل کی دھمکی سنی، آپ دروازہ کے پاس سے ہٹ کر اندر گھر میں ان لوگوں کے پاس گئے جو آپ کے ساتھ گھر میں تھے۔ اس وقت آپ کا رنگ بدلا ہوا تھا فرمایا: یہ لوگ ابھی مجھے قتل کی دھمکی دے رہے ہیں، لوگوں نے عرض کیا: امیر المومنین اللہ آپ کے لیے کافی ہے۔ آپ نے فرمایا: یہ لوگ مجھے کس بنیاد پر قتل کریں گے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ((لایحل دم امریٔ مسلم الا فی احدی ثلاث: رجل کفر بعد ایمانہ ، او زنی بعد إحصانہ ، اوقتل نفسا بغیر نفس۔)) ’’کسی مسلمان کا خون حلال نہیں الا یہ کہ تین باتوں میں سے کوئی ایک بات پائی جائے۔ ایمان کے بعد کافر ہو جائے یا شادی کے بعد زنا کر لے یا کسی جان کو بغیر بدلہ کے قتل کیا ہو۔‘‘ اللہ کی قسم میں کبھی زنا کے قریب نہیں گیا، نہ جاہلیت میں اور نہ حالت اسلام میں، اور جب سے اللہ تعالیٰ نے مجھے ہدایت دی ہے کبھی یہ تمنا نہیں کی کہ میرے لیے میرے دین کا بدل ہو، اور نہ کسی کو میں نے قتل کیا ہے، تو
Flag Counter