Maktaba Wahhabi

481 - 534
’’عثمان نے جو ہمارے ساتھ کیا ہے ہم اس کو نہیں بھول سکتے۔‘‘ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس خط سے انکار کیا اور فرمایا کہ یا تو تم اس پر دو گواہ پیش کرو ورنہ میں قسم کھاتا ہوں کہ میں نے نہ اس کو تحریر کیا ہے اور نہ تحریر کرنے کا حکم دیا ہے۔ انسان کی طرف سے جعلی خط لکھے جا سکتے ہیں اس کی تحریر اور مہر کی نقالی بھی کی جا سکتی ہے۔[1] اس وقت مسلمانوں کے حالات کو بگاڑنے اور عثمان رضی اللہ عنہ کو مسند خلافت سے ہٹانے کی جو خفیہ تدبیر چل رہی تھی اسماء رضی اللہ عنہا اس سے بخوبی واقف تھیں۔ اپنے دونوں بچوں کے سلسلہ میں آپ کا موقف اور معاملہ کے اس طرح واضح ہونے کی وجہ سے آپ ماں کی مامتا سے متاثر نہیں ہوئیں اور حق کے ساتھ ڈٹی رہیں، اسی کا ساتھ دیا، بلاشبہ اس موقف کو معمولی نہیں سمجھا جا سکتا ہے یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عدالت کی واضح تصویر ہے۔[2] صعبۃ بنت حضرمي رضی اللہ عنہا : …جب محاصرہ شدت اختیار کر گیا تو صعبہ بنت حضرمی رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے مطالبہ کیا کہ وہ عثمان رضی اللہ عنہ سے گفتگو کریں اور انہیں اپنے آپ کو بغیر مدافعت کیے ہوئے باغیوں کے حوالہ کرنے سے روکیں، چنانچہ وہ نکلیں اور اپنے بیٹے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا: عثمان رضی اللہ عنہ پر محاصرہ سخت ہو گیا ہے اگر تم ان سے بات کرتے انہیں اس سے روک لیتے تو اچھا ہوتا۔[3] اس روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ صعبہ رضی اللہ عنہا عثمان رضی اللہ عنہ پر کس قدر مشفق تھیں اور کس قدر خطرہ محسوس کر رہی تھیں اور ام عبداللہ بنت رافع کو اس واقعہ کا کس قدر اہتمام تھا۔[4] انہی نے صعبہ بنت حضرمی سے روایت کی ہے۔[5] مسلم خواتین کا یہ عام موقف تھا، یہ موقف انتہائی اعتدال پر قائم تھا اور مسئلہ میں بہت سارے ابہام و غموض کے باوجود اس سے متعلق صحیح رائے قائم کرنے پر قادر تھا بہرحال تمام صحابہ رضی اللہ عنہم کا یہی موقف تھا۔[6] اس سال امیر حج کون تھا؟ اور کیا عثمان رضی اللہ عنہ نے والیان ریاست سے مدد طلب کی؟ ۱۔ اس سال (۳۵ھ میں) کون امیر حج تھا؟ عثمان رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو بلایا اور انہیں اس بات کا مکلف کیا کہ اس سال حج کی امارت وہ سنبھالیں اور لوگوں کو حج کرائیں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے عرض کیا امیر المومنین! آپ مجھے معاف فرمائیں، میں آپ کے ساتھ ان باغیوں کے مقابلہ میں رہنا چاہتا ہوں، اللہ کی قسم! ان خوارج سے جہاد کرنا مجھے حج سے
Flag Counter