Maktaba Wahhabi

106 - 534
کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دو خلفاء (ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ ) کی سنت کے مطابق۔ چنانچہ پہلے آپ سے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے بیعت کی پھر سب لوگوں نے، مہاجرین، انصار، سپہ سالار اور تمام مسلمانوں نے۔[1] اور صاحب تمہید کی روایت کے مطابق عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیعت کے بعد سب سے پہلے جس نے عثمان رضی اللہ عنہ سے بیعت کی وہ علی رضی اللہ عنہ تھے۔[2] ۵۔ شوریٰ کی کارروائی میں عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی حکمت عملی: عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ شوریٰ کی تنفیذ میں جو طرز عمل اختیار فرمایا وہ بلندی عقل، شرافت نفس اور جذبہ ایثار وقربانی کا واضح ثبوت ہے، آپ نے مسلمانوں کی عام مصلحت کو ذاتی مصلحت اور شخصی نفی پر ترجیح دی، اور برضا و رغبت عظیم ترین منصب کو خیر باد کہا کہ جس کے لیے دنیا میں انسان انتہائی حریص ہوتا ہے۔ آپ نے یہ ایثار و قربانی اس لیے پیش کی تاکہ مسلمان متحد رہیں اور ان کا شیرازہ منتشر نہ ہونے پائے، اور آپ نے منظم شوریٰ کے مظاہر میں سے پہلا مظہر خلیفہ کے انتخاب کی شکل میں حاصل کر لیا، آپ نے بڑی بردباری، انتظار و مہلت، صبر و عزم اور حسن تدبیر کا مظاہرہ کیا جس کے نتیجہ میں اس عظیم ذمہ داری کی ادائیگی میں کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔ اس سلسلہ میں جو مراحل آپ نے اختیار کیے وہ اس طرح تھے: ٭ مجلس شوریٰ کے اوّل اجتماع میں اپنے پروگرام کو پیش کیا اور تمام ممبران شوریٰ کو اس بات پر آمادہ کرنے میں کامیاب ہو گئے کہ وہ اپنی اپنی رائے پیش کریں، اور اس طرح ہر ایک کے نقطۂ نظر کو معلوم کر لیا اور پھر اپنا سفر دلائل و ثبوت کی روشنی میں آگے بڑھایا۔ ٭ حق خلافت سے خود تنازل اختیار کر لیا تاکہ لوگوں کے دلوں میں کسی طرح کا شک و شبہ اور بدگمانی نہ پیدا ہو سکے اور لوگوں کا اعتماد بحال رہے۔ ٭ ممبران شوریٰ میں سے ہر ایک کے خیالات و تصورات کو معلوم کرنے میں لگے رہے اور مختلف پہلوؤں سے ان سے گفت و شنید کرتے رہے یہاں تک کہ جزوی انتخاب تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کر لی، جس میں عثمان رضی اللہ عنہ کے حق میں حاضرین کی اکثریت کی رائے نمودار ہوئی۔ ٭ عثمان و علی رضی اللہ عنہما میں سے ہر ایک سے دوسرے کے بارے میں دوسرے ممبران شوریٰ کے مقابلہ میں حیثیت معلوم کرنے کی کوشش کی، جس میں آپ اس نتیجہ پر پہنچے کہ دونوں ہی ایک دوسرے کی دیگر ممبران شوریٰ کے مقابلہ میں ترجیح کے قائل ہیں، اور اس کے مقابلہ میں کسی اور کو درجہ نہیں دیتے۔
Flag Counter