Maktaba Wahhabi

271 - 534
حملہ آور ہو سکیں۔ ۶۔ اسکندریہ پر دوبارہ قابض ہونے کی کوشش، کیوں کہ اس کا مقام و مرتبہ رومیوں کے نزدیک مسلم تھا، اور پھر تاریخی حیثیت سے یہ امر ثابت ہے کہ اسکندریہ کے باشندوں نے اس سلسلہ میں قسطنطین بن ہرقل شاہ روم سے خط و کتابت کی تھی۔ یہ معرکہ ذات الصواری کے بعض اسباب ہیں۔[1] یہ معرکہ کہاں پیش آیا: مؤرخین اس سوال کا کوئی متفقہ جواب نہ دے سکے، اور عربی مراجع و مصادر اس جگہ کی تعیین نہ کر سکے، ہمارے علم کے مطابق صرف ایک مرجع میں اس کی تعیین کی گئی ہے، اور دوسرے میں کہا گیا ہے کہ رومیوں نے اس کا رخ کیا۔ ’’فتح مصر و اخبارہا‘‘[2] میں عبداللہ بن سعد بن ابی سرح رضی اللہ عنہ کا خطبہ ذکر کیا گیا ہے جس میں انہوں نے مسلم مجاہدین کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ رومی ایک ہزار کشتیوں کے ساتھ تمہاری طرف چل چکے ہیں… لیکن مقام معرکہ کی تعیین نہیں کی۔ ’’تاریخ طبری‘‘[3] میں ۳۱ھ کے واقعات کے بیان میں افریقہ میں مسلمانوں کو رومیوں پر جو فتح و کامیابی حاصل ہوئی اس کا ذکر کرتے ہوئے مصنف نے ذات الصواری کا ذکر کیا ہے، اور فرمایا ہے: مسلمان کثیر تعداد میں مقابلہ کے لیے نکلے، مسلمانوں کی اتنی بڑی تعداد رومیوں کے مقابلہ میں کبھی جمع نہ ہوئی تھی۔ ’’الکامل فی التاریخ‘‘[4] نے بھی معرکہ کے موقع و محل کا تذکرہ نہیں کیا ہے، لیکن اس معرکہ کے وقوع پذیر ہونے کے سبب کو افریقہ میں مسلمانوں کی فتح و نصرت سے مربوط کیا ہے۔ ’’البدایہ والنہایہ‘‘[5] میں ہے کہ جب عبداللہ بن سعد بن ابی سرح رضی اللہ عنہ نے افریقہ میں افرنگیوں اور بربروں پر مسلسل فتوحات حاصل کیں تو رومیوں کو جوش آیا اور وہ قسطنطین بن ہرقل کے ساتھ جمع ہو گئے اور مسلمانوں کی طرف اتنی بڑی تعداد میں روانہ ہوئے جسے اسلامی تاریخ نے اس سے قبل نہیں دیکھا تھا۔ یہ لوگ پانچ سو کشتیوں پر نکلے اور مغرب کے ممالک میں عبداللہ بن سعد بن ابی سرح رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کا رخ کیا۔ ’’تاریخ الامم الاسلامیہ‘‘[6] نے بھی موقع و محل کا ذکر نہیں کیا ہے۔[7]
Flag Counter