Maktaba Wahhabi

346 - 534
علی رضی اللہ عنہما نے آپ سے مصالحت کی اور آپ کی خلافت کو تسلیم کیا۔[1] عبداللہ بن عامر بن کریز اموی رضی اللہ عنہ : آپ کا سلسلہ نسب یہ ہے: عبداللہ بن عامر بن کریز بن ربیعہ بن حبیب بن عبدشمس بن عبدمناف بن قصی القرشی عبشمی۔[2] آپ کی ولادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ۴ھ میں ہوئی۔[3]اور جب ۷ھ میں آپ نے عمرۃ القضاء کیا اور مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کی خدمت میں عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کو پیش کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحنیک فرمائی اور فرمایا: کیا یہ سلیمہ کا بیٹا ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں۔ فرمایا: یہ تو ہم سے بہت زیادہ مشابہ ہے، اور پھر ان کے منہ میں تھتکارنے اور حفاظت کی دعا کرنے لگے۔ اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لعاب مبارک کو نگلنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بچہ سیراب کرنے والا ہو گا۔ اس کا یہ اثر تھا کہ جہاں بھی کھدائی کرتے پانی نکل آتا ۔[4] آپ ۲۹ھ بمطابق ۶۴۹ء میں بصرہ کے گورنر مقرر کیے گئے، اس سے قبل کسی انتظامی یا عسکری منصب پر مقرر نہیں ہوئے تھے۔ آپ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ماموں زاد بھائی تھے کیوں کہ آپ کی والدہ ارویٰ بنت کریز بن ربیعہ تھیں جو عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی والدہ بنو سلیم سے تھیں۔[5] جس وقت بصرہ کے گورنر مقرر کیے گئے اس وقت ان کی عمر چوبیس یا پچیس سال تھی۔[6] سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت تک آپ بصرہ کے گورنر رہے۔ اس موقع پر آپ نے بہت بڑا لشکر تیار کیا، اور آپ کے پاس جو مال و متاع تھا سب لے کر مکہ روانہ ہوئے۔ وہاں زبیر رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور وہاں سے بصرہ واپس آگئے، جنگ جمل میں شرکت کی اور جنگ صفین میں شریک نہ ہوئے، لیکن قلقشندی نے بیان کیا ہے کہ آپ تحکیم میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ [7]معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں تین سال تک بصرہ کے گورنر رہے، پھر معزول ہوئے، اور مدینہ طیبہ میں اقامت اختیار کر لی اور وہیں ۵۷ھ میں وفات پائی۔ [8] اور ابن قتیبہ کی روایت کے مطابق آپ کی وفات ۵۹ھ میں مکہ میں ہوئی اور عرفات میں مدفون ہوئے۔[9] ابن سعید نے آپ کی مدح سرائی کرتے ہوئے فرمایا: عبداللہ انتہائی شریف، سخی اور کریم انسان تھے، آپ کے خوب مال و اولاد تھی، آپ تعمیرات اور آبادکاری کے رسیا تھے۔[10]
Flag Counter