Maktaba Wahhabi

129 - 534
شریعت کا حکومت پر غلبہ اور بالادستی خلافت راشدہ کے خصائص میں سے ہے، خلافت راشدہ کی حکومت دیگر حکومتوں سے متعدد خصائص سے ممتاز قرار پاتی ہے: ٭ اسلامی خلافت کے اختصاصات عام ہیں یعنی دینی و دنیاوی تمام امور کے درمیان توازن کو قائم رکھتی ہے۔ ٭ اسلامی خلافت احکام شریعت کے نفاذ کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ ٭ اسلامی خلافت اسلامی دنیا کی وحدت کو برقرار رکھتی ہے۔ [1] خلیفہ کے محاسبہ کا امت کو حق: اس امر میں کوئی شک نہیں کہ خلیفہ مطلق العنان نہیں ہوتا ہے، بلکہ اس کے جملہ اختیارات دو شرائط کے ساتھ مقید ہوتے ہیں: ۱۔ کتاب و سنت کی نص صریح کی مخالفت نہ کرے، اور جو قدم بھی اٹھائے وہ روح شریعت اور اس کے مقاصد سے ہم آہنگ ہو۔ ۲۔ امت اسلامیہ کی متفقہ رائے سے اختلاف نہ کرے، اور اس کے ارادے سے باہر نہ نکلے۔ چونکہ کہ خلیفہ امت کی نیابت کرتا ہے، وہ اپنا اقتدار و اختیار یہیں سے حاصل کرتا ہے، اسے اقتدار و اختیار کی تحدید و تمدید میں اسی امت ہی کی طرف رجوع ہونا ہوتا ہے، اس لیے امت ہمہ وقت یہ اختیار رکھتی ہے کہ چاہے اس کے اقتدار و اختیار میں وسعت پیدا کرے یا پابندی لگائے، بشرطیکہ امت کے مصالح اور امر الٰہی کی احسن طریق سے پابندی پیش نظر ہو۔[2] لیکن محاسبہ کا یہ عمل مجلس شوریٰ کے ذریعہ سے انجام پذیر ہو گا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے خلیفہ کے محاسبہ کے سلسلہ میں امت کے اس حق کی نشاندہی کرتے ہوئے فرمایا: ’’اگر تم کتاب اللہ میں یہ پاؤ کہ میرے پیروں میں بیڑیاں ڈال دو تو تم بشوق میرے پیروں میں بیڑیاں ڈال دو۔‘‘ [3] چنانچہ جب کچھ شرپسندوں نے بزعم خویش آپ کی حکومت میں کچھ غلطیاں نکالیں اور پھر آپ کے خلاف مظاہرہ کیا تو آپ نے اصلاح کا وعدہ کیا اور ان پر گرفت نہ کی اور ان کے حق کو سلب نہ کیا۔[4] شورائیت: اسلامی سلطنت کے اساسیات میں سے حکام و قائدین سلطنت کا مسلمانوں کے ساتھ شورائیت کا حتمی و
Flag Counter