Maktaba Wahhabi

225 - 534
کے لیے وظائف جاری کیے اور دیوان میں ان کے نام رجسٹرڈ کیے اور ان کے ذمہ لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دینے کی ذمہ داری سونپی۔ لیکن جب سعید بن العاص رضی اللہ عنہ حاکم مقرر ہوئے تو آذربیجان والوں نے پھر بغاوت کر دی، چنانچہ آپ نے جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کو ان کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا، آپ نے انہیں شکست دی اور ان کے سرغنہ کو قتل کر دیا۔ بعد ازیں جب وہاں کے اکثر لوگوں نے اسلام قبول کر لیا اور قرآن سیکھ لیا تو وہاں امن و استقرار پیدا ہو گیا۔ کوفہ پر ابو موسیٰ اشعریٰ رضی اللہ عنہ کی گورنری کے دور میں امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں فرمان جاری کیا کہ وہ ’’رے‘‘ پر ان کی بغاوت کے پیش نظر چڑھائی کر دیں، چنانچہ آپ نے قرظہ بن کعب انصاری کو ان کی طرف روانہ کیا انہوں نے دوبارہ اسے فتح کر لیا۔[1] روم کی نقل و حرکت کو ناکام کرنے میں کوفیوں کی مشارکت: جب ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ آذربیجان میں اپنی ذمہ داری مکمل کر کے واپس موصل چلے آئے تو امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کی جانب سے انہیں یہ فرمان ملا: ’’معاویہ بن ابی سفیان نے اپنی تحریر کے ذریعہ سے مجھے یہ خبر دی ہے کہ اہل روم مسلمانوں پر حملہ آور ہونے کے لیے بڑی تعداد میں جمع ہو گئے ہیں، اور میں اس صورت حال میں یہ مناسب سمجھتا ہوں کہ کوفہ کے لوگ اپنے بھائیوں کی امداد کے لیے شام روانہ ہوں، لہٰذا جب تمھیں میرا یہ خط ملے تو جہاں میرا پیغام مبر تمھیں یہ خط پہنچائے وہیں سے آٹھ ہزار، نو ہزار یا دس ہزار مجاہدین کو ایسے شخص کی قیادت میں روانہ کر دو جس کے اسلام اور قوت و شجاعت سے تم خوش ہو۔ والسلام! ‘‘ ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کو جب یہ خط موصول ہوا تو انہوں نے لوگوں کو خطاب فرمایا اور حمد و صلاۃ کے بعد فرمایا: ’’حضرات! یقینا اللہ تعالیٰ نے اس علاقہ میں مسلمانوں کو اچھی طرح آزمایا، الحمدللہ ان کے علاقے انہیں واپس کر دیے اور دیگر علاقوں کو فتح کرایا، اور مسلمانوں کو اجر و غنیمت کے ساتھ صحیح سالم لوٹایا۔ امیر المومنین نے مجھے یہ خط تحریر کیا ہے جس میں آپ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تم میں سے آٹھ ہزار سے دس ہزار تک لوگوں کو اہل روم کے مقابلہ میں تمہارے شامی بھائیوں کی مدد کے لیے روانہ کروں، اس میں اجر عظیم اور بڑی فضیلت ہے، اللہ تم پر رحم کرے، سلمان بن ربیعہ باہلی کی قیادت میں تم اس کے لیے تیار ہو جاؤ۔‘‘ تین دن نہیں گزرے کہ آٹھ ہزار مجاہدین اہل کوفہ میں سے تیار ہو کر شام کی طرف روانہ ہو گئے۔ شامی فوج
Flag Counter