Maktaba Wahhabi

191 - 534
محمد بن ہلال مدینی بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ میری دادی بیان کرتی ہیں کہ وہ عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس جایا کرتی تھیں، ایک دن آپ نے میری دادی کو نہیں دیکھا تو اپنے اہل خانہ سے دریافت کیا: فلاں آج نظر نہیں آتی؟ آپ کی بیوی نے جواب دیا: امیر المومنین! آج رات اس کے یہاں بچہ پیدا ہوا ہے۔ میری دادی فرماتی ہیں کہ امیر المومنین نے پچاس درہم اور سنبلابی کپڑا میرے پاس ارسال فرمایا اور فرمایا: یہ تمہارے بچے کا وظیفہ اور اس کا کپڑا ہے اور جب وہ سال بھر کا ہو جائے گا تو پھر اس کا وظیفہ سو درہم کر دوں گا۔[1] اسی طرح مدینہ کے عوالی میں رہنے والوں کے بچوں کے وظائف اور کپڑوں میں اضافہ فرمایا۔ [2] اور جب قطن بن عمرو الہلالی نے اپنے لشکر کو جس کی تعداد چار ہزار تھی، اس کی ہمت افزائی کے لیے چار ہزار درہم کا عطیہ پیش کیا تو یہ چیز والی بصرہ عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کو اچھی نہ لگی اور اس کو زیادہ تصور کیا اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو تحریر کیا آپ نے اس کو صحیح قرار دیتے ہوئے فرمایا: راہ جہاد میں جو بھی تعاون ہو وہ جائز ہے۔ اس کے بعد ہی سے عطیہ کا نام ’’جائزہ‘‘ پڑ گیا۔[3] عثمان رضی اللہ عنہ نے اسلامی افواج کے عطیات کو ان کے ورثاء بچوں اور بیویوں میں تقسیم کیا چنانچہ زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو عثمان سے کہا: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا عطیہ میرے حوالے کر دیں، عبداللہ کے بچے بیت المال سے زیادہ اس کے مستحق ہیں تو آپ نے انہیں پندرہ ہزار عطا کیے۔[4] خلیفہ راشد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں زراعت اور صنعت و تجارت کو کافی ترقی ملی اور اللہ تعالیٰ نے آپ کے دور میں جو فتوحات مسلمانوں کو عطا کیں، اس سے مسلمانوں کو بالعموم اور اہل مدینہ کو بالخصوص نعمت و آسائش حاصل ہوئی۔ اس مال داری کے ساتھ انواع و اقسام کی ثقافت و تہذیب سے واسطہ پڑا جن سے بڑی فتوحات سے قبل جزیرۃ العرب کے لوگ واقف نہ تھے۔ دیگر اقوام کے پاس جو ثقافت و تمدن تھا اس سے مسلمان واقف ہوئے نیز اس کی بعض چیزوں کو اپنایا اور خلافت عثمانی میں اس میں وسعت ہوئی، چنانچہ بعض صحابہ نے بڑے بڑے مکانات تعمیر کیے، اسی طرح مفتوحہ علاقوں سے جو لونڈی و غلام لائے گئے انہوں نے اجتماعی اور اقتصادی زندگی کی ترقی و تطویر میں اپنا رول ادا کیا۔[5] ۱۲۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے اعزہ و اقرباء اور بیت المال سے عطیات خوارج اور جہال کی طرف سے عثمان رضی اللہ عنہ پر یہ اتہام لگایا گیا کہ آپ بیت المال کا مال اپنے اقرباء و اعزہ میں لٹاتے رہے۔ اس اتہام کو شیعہ روافض اور سبائی تحریک کے حاملین کے باطل پروپیگنڈوں سے تقویت ملی اور
Flag Counter