Maktaba Wahhabi

327 - 534
عثمان رضی اللہ عنہ بسا اوقات گورنروں پر ایسی شرائط عائد کرتے جن سے ان کی ساری سرگرمیاں اور کارروائیاں مسلمانوں کے حق میں ہوں، چنانچہ جب معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے سمندری جہاد کر کے قبرص پر چڑھائی کرنے کی اجازت طلب کی اور اس کو معمولی قرار دیا تو آپ نے انہیں لکھا کہ اگر تم اپنی بیوی کے ساتھ اس مہم پر روانہ ہوتے ہو تو پھر تمھیں اس کی اجازت ہے ورنہ نہیں، چنانچہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ اس مہم پر روانہ ہوئے۔[1] گورنروں کی نگرانی اور ان کی اخبار پر اطلاع کے عثمانی اسلوب سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے گورنروں کی نگرانی اور ان کے احوال و اخبار پر اطلاع کی خاطر مختلف اسلوب اختیار کیے: موسم حج میں حاضری: آپ اس بات کے انتہائی حریص تھے کہ بذات خود حج میں حاضر ہوں، اور حجاج سے ملیں، ان کی شکایات سنیں، اور اسی طرح گورنروں کو بھی آپ نے حکم دے رکھا تھا کہ وہ ضرور موسم حج میں شریک ہوں اور ان سے ملیں، چنانچہ آپ نے تمام صوبوں اور شہروں کو تحریر فرمایا کہ وہاں کے گورنر اور جن کو ان سے شکایات ہوں وہ موسم حج میں ان سے ملیں۔[2] در اصل یہ اسی سلسلہ کا امتداد و استمرار تھا جو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں پایا جاتا تھا کہ خلیفہ، گورنر اور رعیت کا حج میں سالانہ اجتماع ہوتا تھا۔[3] مختلف شہروں اور صوبوں سے آنے والوں سے دریافت کرنا: یہ طریقہ آسان ترین تھا، خلفاء کو اس سلسلہ میں کوئی تکلیف کرنے کی ضرورت نہ تھی اور اکثر بلا کسی سابقہ کارروائی کے حاصل تھا، چاروں خلفائے راشدین سے متعلق یہ طریقہ مشہور ہے، خلفائے ثلاثہ ابوبکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے دور میں خلیفہ کے مدینہ میں ہونے کی وجہ سے اس سلسلہ میں بڑی مدد ملتی تھی کیوں کہ مختلف اطراف و امصار سے لوگ کثرت سے زیارت کے لیے مدینہ میں حاضری دیتے تھے، اور خاص طور سے حج کے موسم میں کہ جس سے پورے ملک کی خبریں خلیفہ کو مل جاتی تھیں۔[4] ہر مقام پر ایسے افراد کا موجود ہونا جو تحریری شکل میں خلیفہ کو حالات سے مطلع کرتے تھے: مختلف شہروں سے بعض رعایا کی طرف سے مدینہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کو خطوط پہنچتے تھے، جن میں شکایات بھی
Flag Counter