Maktaba Wahhabi

330 - 534
ادا کر سکیں۔ ان حقوق میں سے اہم ترین یہ تھے: اطاعت بشر طیکہ معصیت نہ ہو: ارشاد ربانی ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللّٰهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤمِنُونَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا (59) (النساء: ۵۹) ’’اے ایمان والو! فرماں برداری کرو، اللہ تعالیٰ کی اور فرماں برداری کرو رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی، اور تم میں سے اختیار والوں کی ، پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹائو اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف اگر تمھیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے، یہ بہت بہتر اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔‘‘ علامہ قرطبی اس آیت کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں: اس سے قبل والی آیت میں اللہ تعالیٰ نے حکام کو جب امانت کی ادائیگی اور لوگوں کے مابین عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنے کا حکم فرمایا تو اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے رعیت کو اولاً اللہ عزوجل کی اطاعت کا حکم فرمایا جو اللہ کے اوامر کی بجا آوری اور اس کے نواہی سے اجتناب کا نام ہے، پھر ثانیاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامرونواہی میں آپ کی اطاعت کا حکم فرمایا، اور پھر ثالثاً امراء و حکام کی اطاعت کا حکم دیا، جیسا کہ جمہور اور ابوہریرہ و ابن عباس وغیرہ رضی اللہ عنہم کا قول ہے۔[1] عہد راشدی میں خاص طور سے اور اسلامی معاشرہ میں عام طور سے شریعت سب کے اوپر ہے، حاکم ہو یا محکوم سب اس کے تابع ہیں، اسی لیے حکام و امراء کی اطاعت کو اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے ساتھ مقید کیا ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((لا طاعۃ فی معصیۃ انما الطاعۃ فی المعروف۔))[2] ’’معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں، اطاعت صرف بھلائی کے کاموں میں ہے۔‘‘ گورنروں کو نصیحت کرنا: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ایسی اساس ہے جسے پوری امت تسلیم کرتی ہے۔ قرآنی آیات اور احادیث نبویہ میں اس کا حکم دیا گیا ہے، بعض میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا عام حکم دیا گیا ہے اور بعض میں امراء و حکام کو خاص کیا گیا ہے، جیسا کہ احادیث نبویہ میں انہیں نصیحت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اور خلفائے راشدین کی عادت رہی ہے کہ وہ گورنروں کو برابر لکھتے رہتے تھے، اور انہیں نصیحت کرتے رہتے تھے، اس سلسلہ میں نصوص
Flag Counter