Maktaba Wahhabi

41 - 534
٭ مریم: ان کی والدہ ام عمرو بنت جندب تھیں۔ ٭ ام سعید: ان کی والدہ فاطمہ بنت ولید بن عبدشمس مخزومیہ تھیں۔ ٭ عائشہ: ان کی والدہ رملہ بنت شیبہ بن ربیعہ تھیں۔ ٭ مریم بنت عثمان: ان کی والدہ نائلہ بنت فرافصہ تھیں۔ ٭ ام البنین: ان کی والدہ ام ولد تھیں۔[1] بہنیں: عثمان رضی اللہ عنہ کی صرف ایک حقیقی بہن تھیں۔ ان کا نام آمنہ بنت عفان تھا۔ دور جاہلیت میں کنگھی کرنے کا پیشہ اختیار کیا پھر ہشام بن مغیرہ مخزومی کے آزاد کردہ حکم بن کیسان سے شادی ہوئی۔ عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ کے دستے نے ان کو گرفتار کیا اور مدینہ لائے، مدینہ میں اقامت اختیار کر لی۔ ۴ھ کے آغاز میں بئر معونہ کے واقعہ میں جام شہادت نوش کیا اور آمنہ بنت عفان مکہ ہی میں حالت شرک میں پڑی رہیں، اور فتح مکہ کے موقع پر اپنی والدہ اور بہنوں کے ساتھ اسلام قبول کیا اور ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا زوجہ ابوسفیان رضی اللہ عنہا کے ساتھ بیعت کی اور شرک نہ کرنے نیز چوری وزنا سے دور رہنے کا عہد کیا۔[2] عثمان رضی اللہ عنہ کی ماں شریک تین بہنیں تھیں: ٭ ام کلثوم بنت عقبۃ بن ابی مُعَیط رضی اللہ عنہا : مکہ ہی میں مشرف بہ اسلام ہوئیں، مدینہ کی طرف ہجرت کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ صلح حدیبیہ کے بعد یہ سب سے پہلی خاتون ہیں جنھوں نے مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ ٭ ام حکیم بنت عقبۃ ٭ ہند بنت عقبۃ [3] بھائی: عثمان رضی اللہ عنہ کے ماں شریک تین بھائی تھے: ٭ ولید بن عقبۃ بن ابی معیط رضی اللہ عنہ : ان کا باپ عقبہ بن ابی معیط بحالت کفر بدر میں قتل ہوا، صلح حدیبیہ کے بعد ولید اپنے بھائی عمارہ کے ساتھ اپنی بہن ام کلثوم کو واپس لانے کے لیے مدینہ پہنچے جو اسلام قبول کر کے مدینہ ہجرت کر گئی تھیں۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو واپس نہ کیا۔ ولید نے فتح مکہ کے موقع پر اسلام قبول کیا۔
Flag Counter