Maktaba Wahhabi

45 - 534
’’حق کے ساتھ مبعوث کردہ شخصیت (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نے اپنی بیٹی کو آپ کے عقد نکاح میں دیا۔ اس طرح آپ کا وجود اس بدر کامل کی طرح ہو گیا جو سورج کے ساتھ گھل مل کر افق عالم پر نمودار ہوا ہو۔‘‘ فداؤک یا ابن الہاشمیین مہجتی وانت امین اللّٰه ارسلت للخلق [1] ’’اے ہاشمیوں کے سپوت! تجھ پر میری جان قربان، تو اللہ کا امین تھا، اور مخلوق کی رہبری کے لیے بھیجا گیا تھا۔‘‘ ۴۔ رقیہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی شادی عثمان رضی اللہ عنہ کے قبول اسلام سے مسلمان انتہائی خوش ہوئے۔ آپ اور اہل ایمان کے درمیان محبت و اخوت ایمانی کا رشتہ مضبوط ہوا۔ رقیہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شادی کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو عزت بخشی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رقیہ رضی اللہ عنہا کا عقد عتبہ بن ابی لہب اور ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا عقد عتیبہ بن ابی لہب سے کر رکھا تھا لیکن جب سورۃ المسد {تَبَّتْ یَدَآ اَبِیْ لَہَبٍ} نازل ہوئی تو ابو لہب اور اس کی بیوی ام جمیل بنت حرب نے اپنے دونوں بیٹوں کو طلاق دینے کا حکم دے دیا اللہ کے فضل و کرم سے ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی۔ دونوں نے اپنے والدین کے حکم پر عمل کرتے ہوئے طلاق دے دی۔ [2] عثمان رضی اللہ عنہ کو جب اس کی خبر ملی تو بے حد خوش ہوئے اور رقیہ رضی اللہ عنہا سے شادی کا پیغام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغام کو قبول کرتے ہوئے شادی کر دی، ام المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا نے رقیہ کو رخصت کیا۔ عثمان رضی اللہ عنہ قریش میں انتہائی خوبصورت تھے، اور رقیہ رضی اللہ عنہا حسن و جمال میں آپ سے کم نہ تھیں۔ رخصتی کے وقت لوگوں کی زبان پر یہ شعر تھا: احسن زوجین رأہما انسان رقیۃ و زوجہا عثمان[3] ’’خوبصورت جوڑے جنھیں کسی انسان نے دیکھا رقیہ اور ان کے شوہر عثمان ہیں۔‘‘ عبدالرحمن بن عثمان القرشی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹی کے گھر تشریف لے گئے، اس وقت وہ عثمان رضی اللہ عنہ کا سر دھلا رہی تھیں، اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیٹی! ابو عبداللہ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو، یقینا وہ میرے صحابی ہیں، اخلاق میں مجھ سے سب سے زیادہ مشابہ ہیں۔‘‘[4]
Flag Counter