Maktaba Wahhabi

87 - 534
جب عمر رضی اللہ عنہ نے مسند خلافت کو سنبھالا تو کبار صحابہ سے بیت المال سے وظیفہ لینے سے متعلق مشورہ لیا تو عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کھایئے اور کھلایئے۔ [1] جس وقت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ کو بیت المقدس فتح کرنے کے لیے وہاں پہنچنے کی دعوت دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے اس سلسلہ میں لوگوں سے مشورہ لیا، عثمان رضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا: آپ وہاں تشریف نہ لے جائیں تاکہ اس سے نصاریٰ کو ذلت و رسوائی حاصل ہو، اگر آپ وہاں نہیں گئے تو وہ سمجھ جائیں گے کہ آپ کو ان کی پروا نہیں ہے اور آپ ان سے قتال کے لیے تیار ہیں، پھر وہ جلد ہی اپنی شکست تسلیم کر کے جزیہ ادا کرنے کے لیے تیار ہو جائیں گے۔[2] اور علی رضی اللہ عنہ نے یہ مشورہ دیا کہ آپ تشریف لے جائیں، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں پر آسانی چاہتے ہوئے اور جنگی مشکلات کو ختم کرنے کے لیے علی رضی اللہ عنہ کے مشورہ پر عمل کیا۔[3] عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں عثمان رضی اللہ عنہ کی حیثیت خلیفہ کے وزیر کی تھی۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ دور فاروقی میں آپ کا وہی مقام تھا جو خلافت صدیقی میں عمر رضی اللہ عنہ کا مقام تھا۔ اللہ رب العزت نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لیے عمر رضی اللہ عنہ کی وزارت سے وہ کام کیا جو اپنے خاص بندوں کے لیے کرتا ہے اور عمر رضی اللہ عنہ کے لیے عثمان رضی اللہ عنہ کی وزارت سے وہ کام کیا جو اپنے خاص بندوں کے لیے کرتا ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ انتہائی رحم دل تھے اور عمر رضی اللہ عنہ حق کے لیے انتہائی سخت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے صدیق رضی اللہ عنہ کی رحمت اور فاروق رضی اللہ عنہ کی شدت کے درمیان امتزاج قائم کر دیا جس سے صدق کی خلافت، عدل کی سیاست اور عزم کی قوت برپا ہوئی۔ عثمان رضی اللہ عنہ رحمت میں صدیق رضی اللہ عنہ کے زیادہ مشابہ تھے اور فاروق رضی اللہ عنہ اپنی شدت پر قائم تھے تو جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد خلافت کی باگ ڈور سنبھالی تو اللہ تعالیٰ نے عثمان رضی اللہ عنہ کی وزارت کے ذریعہ سے صدیق رضی اللہ عنہ کی رفق و رحمت کا عوض انہیں عطا کر دیا اور دونوں کے باہمی تعاون و امتزاج سے نظام حکومت و سیاست محکم ترین اور عادل ترین سیاست کی مثال قائم ہوئی۔ خلافت فاروقی میں عثمان رضی اللہ عنہ کا یہ مقام و مرتبہ لوگوں کے درمیان معروف تھا۔ عثمان رضی اللہ عنہ ہی نے دیوان اور تاریخ نویسی کی تجویز پیش کی۔ ۱۔ دواوین: جب اسلامی فتوحات کا سلسلہ وسیع ہوا اور مال کثرت سے خلافت کے خزانے میں پہنچنے لگا تو عمر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ان اموال کے سلسلہ میں مشورہ کے لیے جمع کیا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں دیکھتا ہوں مال بہت ہے جو تمام لوگوں کے لیے کافی ہے اگر لوگوں کا احصاء نہ کیا گیا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کس نے لیا اور کس نے
Flag Counter