Maktaba Wahhabi

412 - 534
کرے لیکن اس کے لیے یہ مناسب نہیں کہ دوسروں سے اس کا مطالبہ کرنے اور انہیں ایسا کرنے پر مجبور کرے، سب سے خطرناک ورع جاہلی ورع ہے جس میں مباح کو حرام یا فرض قرار دے دیا جائے، اس بیماری میں عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف فتنہ برپا کرنے والے گرفتار ہوئے۔[1] اعدائے اسلام نے ان کے ان احساسات کا استغلال کیا اور ان کے اندر اس کی پھونک مار دی، چنانچہ عثمان رضی اللہ عنہ نے جو مباحات اور مصالح اختیار کیے اسے جاہلوں نے اسلام سے بغاوت اور سنت سابقہ میں تغیر و تبدیلی تصور کیا، اور ان کی نگاہوں میں یہ مسائل سنگین نظر آئے، پھر انہوں نے خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کو حلال کر لیا، یا اس طرح کے لوگوں کا بھر پور ساتھ دیا اور ہمیشہ کے لیے مسلمانوں پر فتنہ کا دروازہ کھول دیا، اس جاہلی ورع وپرہیز گاری کا مشاہدہ آج ہم بعض مسلمانوں کے تصرفات میں کر رہے ہیں جو اسلامی احکام کو اپنی خواہشات و تصورات یا عادات و تقالید کے موافق ڈھالنا چاہتے ہیں۔[2] جاہ طلبی: صحابہ کی اولاد میں کچھ لوگ ایسے تھے جو اپنے آپ کو حکومت و سلطنت کا زیادہ مستحق سمجھتے تھے لیکن ان کے سامنے اس کے راستے بند تھے، عام طور سے ایسے لوگ جب اپنی امنگوں کی تکمیل کے لیے کوئی راستہ نہیں پاتے ہیں تو ہر انقلابی کارروائی میں اپنے آپ کو داخل کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں، پس ایسے افراد کا علاج انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔[3] کینہ وروں کی سازش: اسلام میں وہ منافقین داخل ہوئے جو اپنے مقاصد میں ناکام رہے تھے ان کے اندر بغض و کینہ، چالاکی و مکاری بھری تھی، انہوں نے نقطۂ ضعف کو معلوم کر لیا جس سے وہ فتنہ برپا کرنے میں کامیاب ہو سکتے تھے، اور پھر انہیں کچھ ان کی باتیں سننے والے مل گئے جس کے نتیجہ میں جو کچھ ہونا تھا ہوا۔[4] اس سے قبل ہمیں معلوم ہو چکا ہے کہ یہود و نصاریٰ اور فارسی یہ سب اسلام اور اسلامی سلطنت سے خار کھائے ہوئے بغض و حسد میں ڈوبے ہوئے تھے، یہاں اس فہرست میں ان لوگوں کا اضافہ کر لیجیے جنھیں کسی جرم کے ارتکاب میں سزا دی گئی تھی یا ان پر حد جاری کی گئی تھی اور خلیفہ یا اس کے گورنروں نے ان کی گرفت کی تھی، خاص کر بصرہ و کوفہ اور مصر و مدینہ میں بہرحال اس صورت حال میں اس سے حاقدین یہود و نصاریٰ اور فارسیوں اور جرائم پیشہ لوگوں نے فائدہ اٹھایا، اور لوگوں کو بھڑکایا جن میں اکثریت ان بدوؤں کی تھی جنھیں دین کی صحیح فہم و بصیرت حاصل نہ تھی۔ ان لوگوں کی ایک ایسی جماعت تیار ہو گئی جن سے جو لوگ بھی ملے اور گفتگو کی انہوں نے انہیں شرپسند ہی قرار دیا، اور ان کے یہ اوصاف بیان کیے: صوبوں کے فسادی لوگ، قبائل کے جھگڑالو لوگ،
Flag Counter