Maktaba Wahhabi

410 - 534
نزدیک عمر رضی اللہ عنہ سے زیادہ محبوب قرار پائے۔[1]اس توسع کا نتیجہ یہ ہوا کہ قریش کے لوگوں نے مختلف شہروں میں جائدادیں بنا لیں، اور لوگ ان کے گرویدہ ہوئے۔[2] ایک اور روایت میں ہے کہ جب عثمان رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو ان کے ساتھ وہ سختی نہیں کی جو سختی عمر رضی اللہ عنہ کرتے تھے، لہٰذا یہ شہروں میںپھیلے، جب انہوں نے ان شہروں اور دنیا کا مشاہدہ کیا اور لوگوں نے انہیں دیکھا تو ان کے گرد ایسے لوگ جمع ہوئے جنھیں اسلام میں کوئی خصوصیت حاصل نہ تھی، اس کی وجہ سے لوگوں میں ان کو مقام ملا، پھر یہ مختلف جماعتوں میں بٹ گئے اور آگے بڑھے، اور کہا: جب یہ زمام حکومت سنبھالیں گے تو ہم انہیں پہچانتے ہوں گے کیوں کہ پہلے سے ہم ان کے قریب رہ چکے ہیں چنانچہ یہ پہلی کمزور ی تھی جو اسلام میں داخل ہوئی عوام میں سب سے پہلا فتنہ یہی رونما ہوا۔[3] جاہلی عصبیت: ابن خلدون کا بیان ہے: جب فتوحات تکمیل کو پہنچیں، ملت اسلامیہ کے لیے سلطنت مکمل ہو گئی، عرب سرحدی شہروں بصرہ، کوفہ، شام و مصر میں سکونت پذیر ہو گئے، اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اور آپ کے اخلاق و عادات کی اقتداء سے سرفراز ہونے والے مہاجرین، انصار، قریش اور اہل حجاز رہے جب کہ باقی عرب بنو بکر، عبدالقیس، ربیعہ، ازد، کندہ، تمیم، قضاعہ وغیرہ میں سے قلیل افراد کے علاوہ کو صحبت کا یہ مقام نہ مل سکا، لیکن اسلامی فتوحات میں ان لوگوں نے کارہائے نمایاں انجام دیے تھے اور وہ اس کو اپنی خصوصیات شمار کرتے تھے، نیز اپنے فضلاء بزرگ یعنی سابقون اوّلون کی فضیلت کے معترف تھے اور ان کے حق کو سمجھتے تھے، نبوت و وحی اور فرشتوں کے نزول کے سلسلہ میں ایک طرح کی حیرت و تعجب کا شکار تھے، لہٰذا جب یہ سیلاب رواں رکا اور تھوڑی غفلت طاری ہوئی، دشمن ذلیل ہوا سلطنت پھیل گئی اور جاہلی رگیں پھڑک رہی تھیں تو دیکھا کہ مہاجرین و انصار اور قریش و دیگر لوگ ان پر قیادت کر رہے ہیں تو ان نفوس نے اسے قبول کرنے سے انکار کیا، اور یہ سب کچھ عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں پیش آیا آپ کے گورنروں پر طعن و تشنیع شروع ہوا، بات بات پر ان پر تنقیدیں ہونے لگیں، ان کی اطاعت سے گریز کرنے لگے، ان کی معزولی و تبدیلی کا مطالبہ ہونے لگا اور عثمان رضی اللہ عنہ پر نکیر کرنے لگے۔ ان کے متبعین میں یہ بات پھیل گئی پھر وہ اپنے اپنے مقام پر ظلم کی باتیں کرنے لگے اور اس کی خبریں مدینہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پہنچیں شکوک و شبہات کو عام ہونے کا موقع ملا اور عثمان رضی اللہ عنہ کی معزولی کی باتیں عام ہو گئیں۔ اس صورت حال میں عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے بعض امراء کو معزل کر دیا، اور صورت حال کا صحیح جائزہ لینے کے لیے لوگوں کو صوبوں میں روانہ کیا تاکہ صحیح رپورٹ پیش کریں… یہ لوگ جائزہ لے کر واپس
Flag Counter