Maktaba Wahhabi

145 - 534
اللہ تعالیٰ اور صحابہ رضی اللہ عنہم پر لازم قرار دیا تھا، اور یہی کلمہ تقویٰ ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا ابو طالب سے ان کی وفات کے وقت اقرار کرانا چاہا تھا، اور وہ ہے ’’لاالٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کی شہادت ۔ [1] اللہ تعالیٰ کا صحیح علم اور اس کی سچی معرفت انسان کو جنت میں لے جائے گی: عثمان رضی اللہ عنہ نبی کریم رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من مات وہویعلم ان لا إلہ إلا اللّٰه دخل الجنۃ۔)) [2] ’’جس کی موت اس حالت میں ہو کہ وہ اچھی طرح اس حقیقت کو جانتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘ حسنات اور باقیات: عثمان رضی اللہ عنہ کے غلام حارث کا بیان ہے کہ ایک دن عثمان رضی اللہ عنہ بیٹھے اور ہم لوگ بھی آپ کے ساتھ بیٹھے، اتنے میں آپ کے پاس مؤذن نماز کی اطلاع دینے آیا، آپ نے پانی ایک برتن میں منگایا، میرے خیال میں اس میں ایک مد پانی رہا ہو گا پھر آپ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اس وضوء کی طرح وضوء کرتے ہوئے دیکھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( من توضأ وضوئی ہذا فصلی صلاۃ الظہر غفرلہ ما بینہا و بین الصبح، ثم صلی العصر غفرلہ ما بینہا و بین صلاۃ الظہر، ثم صلی المغرب غفرلہ ما بینہا و بین صلاۃ العصر، ثم صلی العشاء غفرلہ ما بینہا و بین صلاۃ المغرب ، ثم لعلہ أن یبیت یتمرغ لیلتہ ، ثم ان قام فتوضأ و صلی الصبح غفرلہ ما بینہا و بین الصلاۃ عشاء و ہن الحسنات یذھبن السیئات۔)) ’’جس نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا پھر ظہر کی نماز ادا کی تو اس کے اور صبح کے درمیان واقع ہونے والے گناہ بخش دیے گئے، پھر عصر کی نماز ادا کی تو اس کے اور ظہر کے درمیان واقع ہونے والے گناہ بخش دیے گئے ، پھر مغرب کی نماز ادا کی تو اس کے اور عصر کے درمیان واقع ہونے والے گناہ بخش دیے گئے، پھر عشاء کی نماز ادا کی تو اس کے اور مغرب کے درمیان واقع ہونے والے گناہ بخش دیے گئے پھر شاید لوٹ پوٹ کر اس نے اپنی رات گزاری پھر اگر اٹھ کر وضو کیا اور صبح کی نماز ادا کی تو اس کے اور عشاء کے درمیان واقع ہونے والے گناہ بخش دیے گئے، یہی وہ حسنات ہیں جو سیئات کو میٹ دیتے ہیں۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا: اگر یہ حسنات ہیں تو باقیات کیا ہیں؟ تو عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
Flag Counter