Maktaba Wahhabi

88 - 534
نہیں لیا تو مجھے خوف ہے کہ آگے مشکلات پیدا ہوں گی۔[1] عمر نے عثمان رضی اللہ عنہ کی رائے کو اختیار کیا اور دواوین تیار کرنے کا حکم جاری کیا۔ ۲۔ تاریخ: بعض روایات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سن ہجری کا آغاز ماہ محرم سے کرنے کے سلسلہ میں عثمان رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ کو مشورہ دیا تھا۔ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مشورہ کے بعد اس بات پر متفق ہو گئے کہ اسلامی سن کا آغاز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واقعہ ہجرت سے کیا جائے، جس نے حق و باطل کے مابین فرق قائم کر دیا ہے، لیکن سن ہجری کا آغاز کس مہینہ سے کیا جائے؟ اس سلسلہ میں لوگوں کے آراء مختلف تھے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: محرم کو سال کا پہلا مہینہ قرار دیا جائے کیوں کہ یہ حرمت والے مہینوں میں سے ہے شمار میں پہلا مہینہ ہے اور اس وقت لوگ حج سے لوٹ چکے ہوتے ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ اور دیگر اصحاب شوریٰ نے اس کو پسند کیا اور اس کو معمول بہ بنا لیا گیا اور اسلامی تاریخ کی ابتدا ہو گئی۔[2] ۳۔ خراجی زمین: عثمان نے عمر رضی اللہ عنہما سے اس رائے کی بھرپور تائید فرمائی کہ مفتوحہ اراضی فاتحین کے درمیان تقسیم نہ کی جائے بلکہ اسے مالکین اراضی کے پاس رہنے دیا جائے، وہ مسلمانوں اور ان کی ذریت کے لیے فے کے طور پر باقی رہے تاکہ سب اس سے مستفید ہوں۔[3] ۴۔امہات المومنین کے ساتھ حج: جب ۱۳ھ میں عمر رضی اللہ عنہ مسند خلافت پر جلوہ افروز ہوئے تو اس سال عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو امیر حج مقرر فرمایا۔ انہوں نے لوگوں کے ساتھ حج کیا، اور اسی طرح ۲۳ھ میں جو آخری حج عمر رضی اللہ عنہ نے کیا، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے۔ اس سال عمر رضی اللہ عنہ نے ازواج مطہرات کو حج کرنے کی اجازت دی، انہیں ہودج میں سوار کیا گیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے ساتھ عثمان بن عفان اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو روانہ کیا۔ عثمان رضی اللہ عنہما اپنی سواری پر سوار ازواج مطہرات کے آگے آگے چلتے اور کسی کو بھی ان کے قریب نہ آنے دیتے اور جہاں عمر رضی اللہ عنہ پڑاؤ ڈالتے وہاں ازواج مطہرات بھی منزل کرتیں، عثمان اور عبدالرحمن رضی اللہ عنہ انہیں گھاٹیوں میں اتارتے اور یہ دونوں گھاٹی کے بالکل کنارے رہتے اور کسی کو ان کے پاس سے گزرنے نہ دیتے۔[4]
Flag Counter