Maktaba Wahhabi

226 - 534
کے جرنیل حبیب بن مسلمہ فہری رضی اللہ عنہ تھے، اور کوفی فوج کے جرنیل سلمان بن ربیعہ باہلی رضی اللہ عنہ تھے، دونوں نے مل کر رومیوں پر حملہ کیا، لوگوں کو ڈھیر سا مال غنیمت اور بہت سے قیدی ہاتھ آئے اور بہت سے قلعوں کو فتح کیا۔[1] ولید بن عقبہ کے غزوات و جہاد سے متعلق بعض راویوں کا بیان ہے کہ میں نے امام شعبی کو دیکھا وہ محمد بن عمرو بن ولید بن عقبہ کے پاس بیٹھے ہوئے ہیں۔ محمد نے مسلمہ بن عبدالملک کی جہادی سر گرمیوں کا ذکر کیا، تو امام شعبی نے فرمایا: اگر تم ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کا دور پائے ہوتے اور ان کی جہادی سرگرمیوں کو دیکھتے تو کیا کہتے، وہ تو جہاد کرتے تھے اور ایک سے بڑھ کر ایک معرکہ سر کرتے تھے، سستی ان کو لاحق نہیں ہوتی تھی، کوئی ان سے بغاوت نہیں کرتا تھا، ان کی یہی کیفیت رہی یہاں تک کہ وہ معزول ہو گئے۔[2] طبرستان پر ۳۰ھ میں سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کی چڑھائی: ۳۰ھ میں سعید بن العاص رضی اللہ عنہ خراسان پر چڑھائی کے لیے روانہ ہوئے، آپ کے ساتھ حذیفہ بن الیمان اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ ان میں حسن، حسین، عبداللہ بن عباس، عبداللہ بن عمرو بن العاص اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم بھی تھے، اور بصرہ سے عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے خراسان کا رخ کیا، وہ سعید بن العاص رضی اللہ عنہ سے قبل پہنچ گئے اور ’’ابرشہر‘‘ میں قیام فرمایا: اس کی اطلاع سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کو مل گئی، لہٰذا انہوں نے ’’قومیس‘‘ میں قیام کیا جن سے صلح ہو چکی تھی۔ اور یہ وہی صلح تھی جو حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے نہاوند کے بعد ان سے کی تھی۔ وہاں سے آپ نے ’’جرجان‘‘ کا رخ کیا، اور ان سے دو لاکھ پر مصالحت کر لی، پھر ’’طمیسہ‘‘ پہنچے، یہ سب طبرستان وجرجان کے علاقے تھے، یہ ساحل سمندر پر آباد شہر تھا اور جرجان کے حدود میں تھا۔ آپ نے ان سے قتال کیا یہاں تک کہ نماز خوف ادا کی۔ جب نماز کا وقت آیا تو سعید بن العاص رضی اللہ عنہ نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح خوف کی نماز ادا کی تھی۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے انہیں نماز خوف کی کیفیت بتلائی، تو انہوں نے لوگوں کو نماز خوف پڑھائی اور قتال جاری رکھا، اس دن سعید نے مشرکین میں سے ایک شخص کے کندھے پر ضرب لگائی تو تلوار کہنی کے نیچے سے نکل گئی آپ نے ان لوگوں کا محاصرہ کر لیا۔ ان لوگوں نے آپ سے امان طلب کی، آپ نے ان لوگوں کو اس شرط پر امان دے دی کہ ان میں سے ایک شخص کو قتل نہیں کریں گے۔ ان لوگوں نے قلعہ کھول دیا آپ نے ایک شخص کو چھوڑ کر ان کو قتل کر دیا، اور جو کچھ قلعہ میں تھا اس پر قبضہ کر لیا۔ بنو نہد کے ایک شخص کو ایک جامعہ دان ملا جس پر تالا لگا ہوا تھا، اس نے سمجھا اس میں جواہرات ہوں گے۔ سعید کو اس کی خبر ملی، آپ نے نہدی کو بلا بھیجا، وہ جامعہ دان (صندوق) کے ساتھ حاضر ہوا۔ اس کا تالا توڑا گیا تو اس کے اندر ایک اور جامہ دان (صندوق) نکلا، جب اس کو کھولا گیا تو اس میں سے ایک زرد کپڑے کا ٹکڑا ملا جس کے اندر کمیت و ورد (زعفران) تھا۔[3]
Flag Counter