Maktaba Wahhabi

187 - 534
بیت المال سے حج کے عام اخراجات: عہد عثمانی میں حج کا عام خرچ بیت المال سے ادا کیا جاتا تھا اور غلاف کعبہ قباطی سے تیار کرایا جاتا تھا جو مصر کا تیار کردہ سوتی کپڑا ہوتا تھا۔[1] بیت المال سے مسجد نبوی کی تعمیر نو: عثمان رضی اللہ عنہ کے مسند آرائے خلافت ہوتے ہی لوگوں نے آپ سے مطالبہ کیا کہ مسجد نبوی کی توسیع کی جائے کیوں کہ فتوحات کی کثرت اور مدینہ کی آبادی میں غیر معمولی اضافہ کی وجہ سے جمعہ کے لیے مسجد تنگ پڑنے لگی تھی۔ چنانچہ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سلسلہ میں اصحاب حل و عقد سے مشورہ کیا تمام لوگوں نے اس پر اتفاق کیا کہ مسجد کی پرانی عمارت کو منہدم کر کے اس کی جدید تعمیر، توسیع کے ساتھ کی جائے۔ [2] عثمان رضی اللہ عنہ نے ظہر کی نماز لوگوں کو پڑھائی پھر منبر پر تشریف لائے اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: ’’لوگو! میرا ارادہ ہے کہ مسجد نبوی کو منہدم کر کے توسیع کے ساتھ اس کی تعمیر نو کروں، میں اس بات پر شاہد ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ((من بنی للّٰه مسجدا بنی اللّٰه لہ بیتاً فی الجنۃ۔))’’جس نے اللہ کے لیے مسجد کی تعمیر کی اس کے لیے اللہ نے جنت میں گھر تعمیر کیا۔‘‘ اس سلسلہ میں میرے لیے پیش رو موجود ہیں، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے سبقت کی ہے، آپ نے مسجد نبوی کی توسیع و تعمیر کی ہے۔ میں نے صحابہ میں سے اصحاب حل و عقد سے مشورہ کیا ہے انہوں نے اس کو منہدم کر کے اس کی توسیع اور تعمیر نو سے اتفاق کیا ہے۔‘‘ لوگوں نے اس کی تحسین فرمائی اور آپ کے لیے دعا کی۔ دوسری صبح عمال کو بلایا اور بذات خود اس کام میں شریک ہوئے۔[3] بیت المال سے مسجد حرام کی توسیع: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کعبہ موجود تھا، اور اس کے چاروں طرف تنگ سا صحن تھا لوگ اس میں نماز پڑھتے تھے، خلافت صدیقی میں مسجد حرام کی یہی صورت رہی، لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے مسجد حرام میں توسیع فرمائی، کعبہ سے قریب مکانات کو خرید کر منہدم کر دیا اور چاروں طرف ایک نیچی دیوار قائم کر دی اور رات میں روشنی کا انتظام فرمایا کیوں کہ اسلامی فتوحات اور فوج در فوج لوگوں کے اسلام میں داخل ہونے کی وجہ سے فریضہ حج کی ادائیگی
Flag Counter