Maktaba Wahhabi

159 - 534
سے جاری کرتے۔[1] چنانچہ عروہ بن زبیر کی روایت ہے کہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کا دور خلافت پایا ہے، آپ کے دور خلافت میں کوئی مسلمان ایسا نہیں تھا کہ جس کو بیت المال سے وظیفہ نہ ملتا رہا ہو۔[2] دائرہ کار کی تحدید: اس سے مقصود وظائف عمل کو عاملین کے درمیان اس طرح تقسیم کرنا ہے کہ ہر شخص اپنے اس دائرہ کار سے واقف ہو جو اس کے سپرد کیا گیا ہے تاکہ کماحقہ اس کو ادا کر سکے اور دوسرے کے دائرئہ عمل میں دخل اندازی نہ کرے۔ دائرئہ کار کی تقسیم سنت الٰہی ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد خلفائے راشدین عمل پیرا رہے ہیں۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں مسلمانوں کے درمیان اعمال کو تقسیم کیا گیا۔ ان شاء اللہ اس کی تفصیل عنقریب آئے گی۔ قضاء، مال، فوج، صوبوں کی امارت وغیرہ دائرئہ کار کی تحدید میں قائدانہ صفت خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ کے یہاں نمایاں ہوئی۔ چنانچہ اعمال تقسیم کیے گئے، اور عاملین کے لیے اصول و ضوابط متعین کیے گئے جو خلفائے راشدین کی حکومت میں نجاح و کامیابی کے اہم عوامل و مؤثرات میں تھے، اس طرح خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ نے دائرئہ کی تحدید و تقسیم میں الٰہی اور شرعی دونوں سنتوں کی پابندی کی۔[3] باصلاحیت افراد سے استفادہ: باصلاحیت افراد کی تعریف اور امت کو ان کے احترام و تکریم کا حکم اور ان کے مقام پر انہیں رکھنے، ان کی حق تلفی سے اجتناب کرنے، ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کی رہنمائی ان امور میں سے ہیں جس کی وجہ سے اس امت کے سلف صالحین اور قرون مفضلہ کے لوگوں نے عزت و شرف اور زمین میں غلبہ و قوت حاصل کی۔[4] یہ صفت عثمان رضی اللہ عنہ کی شخصیت میں نمایاں ہوئی جب کہ آپ نے قرآن کی جمع و تدوین میں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں سے استفادہ کیا۔ یہ ہیں وہ بعض اوصاف جن کا مشاہدہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کی شخصیت میں کیا، یہ ان مسلم قائدین اور عوام کے لیے اسوہ و نمونہ ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کی اقتداء کرنا چاہتے ہیں۔ خلفائے راشدین کے اوصاف کی معرفت اور ان کی اقتداء کی کوشش ربانی قائدین کے اوصاف کی معرفت کی طرح صحیح قدم ہے جو امت کو متعین اہداف اور ثابت نقوش کی طرف قیادت کر سکتے ہیں۔ پس ان ربانی
Flag Counter