Maktaba Wahhabi

84 - 534
نے آپ کی اس رائے پر عمل کرتے ہوئے علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو بحرین کا والی بنا کر بھیجا۔[1] جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیماری بڑھ گئی تو لوگوں سے مشورہ لیا کہ وہ ان کے بعد خلافت کی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے کس کو پسند کرتے ہیں؟ لوگوں نے عمر رضی اللہ عنہ کے سلسلہ میں مشورہ دیا، اور عثمان رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے متعلق رائے پیش کرتے ہوئے فرمایا: ((اللّٰهم علمی بہ أن سریرتہ خیر من علانیتہ وانہ لیس فینا مثلہ۔))[2] ’’الٰہی میرے علم کے مطابق ان کا باطن ان کے ظاہر سے بہتر ہے، اور ہم میں ان کے مثل کوئی نہیں۔‘‘ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اللہ آپ پر رحم فرمائے اللہ کی قسم…‘‘ [3] ۲۔ دور صدیقی میں اقتصادی بحران: ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں بارش رک گئی، لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: بارش نازل نہیں ہوئی، فصلیں نہیں اگیں، لوگ سخت بحران و پریشانی کا شکار ہیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ لوگ جائیں اور صبر سے کام لیں، شام تک اللہ تعالیٰ تمہاری اس پریشانی کو دور فرما دے گا۔ اتنے میں عثمان رضی اللہ عنہ کا تجارتی قافلہ سو اونٹوں پر گندم لادے شام سے مدینہ پہنچ گیا۔ اس کی خبر سن کر لوگ عثمان رضی اللہ عنہ کے دروازے پر پہنچ گئے۔ عثمان رضی اللہ عنہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ گھر سے باہر تشریف لائے اور فرمایا: آپ حضرات کیا چاہتے ہیں؟ لوگوں نے کہا: آپ جانتے ہیں یہ وقت قحط سالی کا ہے۔ بارش نازل نہیں ہوئی اور فصلیں نہیں اُگیں، لوگ انتہائی پریشانی کا شکار ہیں۔ ہمیں یہ اطلاع ملی ہے کہ آپ کے پاس گندم ہے، آپ اسے ہمیں فروخت کر دیں تاکہ ہم اسے فقراء و مساکین تک پہنچا دیں۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بہت خوب! اندر تشریف لائیں اور خرید لیں۔ تجار آپ کے گھر میں داخل ہوئے، دیکھا گندم رکھی ہوئی ہے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے تاجروں سے کہا: آپ لوگ شام سے میری خریدوقیمت پر کتنا منافع دیں گے؟ انہوں نے کہا: دس کا بارہ دیں گے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے اس سے زیادہ مل رہا ہے۔ تاجروں نے کہا: دس کا پندرہ لے لیجیے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے اس سے زیادہ مل رہا ہے۔ تاجروں نے عرض کیا اے ابو عمرو مدینہ میں تو ہمارے علاوہ اور کوئی تاجر تو ہے نہیں،
Flag Counter