Maktaba Wahhabi

132 - 534
نے بدلہ میں ان کے کان کی گوشمالی کی، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کو نیند آئی۔[1] حریت وآزادی: حریت ان بنیادی اصولوں میں سے ہے جس پر خلفائے راشدین کی حکومت قائم تھی، جو تمام لوگوں کی عام حریت کا ضامن ہے، بشرطیکہ یہ حریت اسلامی شرعی حدود کے دائرہ میں ہو اور اس سے متناقض نہ ہو۔ لوگوں کی حریت سے متعلق اسلامی دعوت انتہائی وسیع دعوت تھی جو تمام لوگوں کو شامل ہے، تاریخ میں اور کسی دعوت کے اندر یہ شمولیت اور عموم نہیں پایا گیا ہے۔ خلفائے راشدین کے دور میں دور حاضر میں معروف اور زبان زد حریتیں معروف و محفوظ تھیں[2] جیسے حریت عقیدہ، حریت ملکیت، حریت رائے، حریت آمد و رفت، حق آمن، حرمت مسکن۔ احتساب (امر بالمعروف و نہی عن المنکر): امیر المومنین رضی اللہ عنہ نے احتساب کا خود اہتمام فرمایا اور اس پر دوسروں کو بھی مامور کیا۔ آپ نے خود اس فریضہ کو مختلف مواقع پر ادا کیا۔ زعفرانی رنگ کا کپڑا پہننے پر اعتراض: محمد بن جعفر کو جب زعفرانی رنگ کا لباس زیب تن کیے ہوئے پایا تو ان پر اعتراض کیا، چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے حج کے ارادہ سے مکہ کی طرف کوچ فرمایا: اور ادھر محمد بن جعفر رضی اللہ عنہ کی اہلیہ آگئیں۔ انہوں نے ان کے ساتھ مدینہ میں شب باشی کی، اور پھر صبح حج کے لیے روانہ ہوئے، ان پر خوشبو کے اثرات تھے اور گاڑھے زعفرانی رنگ کی چادر زیب تن کیے ہوئے تھے، پھر اسی حالت میں مقام ملل پر جا کر قافلہ حج سے ملے، جب عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کو اس حالت میں دیکھا تو ان کو ڈانٹا اور فرمایا: تم زعفرانی رنگ کا لباس پہنتے ہو حالاں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔[3] عدت وفات میں حج و عمرہ کے لیے جانے والی خواتین پر اعتراض: جو خواتین عدت وفات میں حج یا عمرہ کے لیے نکلتی تھیں ان کو روک دیتے تھے۔ چنانچہ امام عبدالرزاق نے مجاہد سے روایت کیا ہے کہ عمرو عثمان رضی اللہ عنہ عدت وفات میں حج و عمرہ کے لیے نکلنے والی خواتین کو جحفہ اور ذوالحلیفہ سے واپس کر دیا کرتے تھے۔[4]
Flag Counter