Maktaba Wahhabi

180 - 534
ہے لہٰذامیں نے ان کے جزیہ میں سے تیس جوڑے کم کر دیے ہیں اور اللہ عزوجل کے واسطے چھوڑ دیا ہے اور یمن سے منتقل کرنے کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے جو زمینیں انہیں عطا کی تھیں وہ سب ان کو دے دی ہیں لہٰذا تم ان کے ساتھ بھلائی کا برتاؤ کرو کیوں کہ ان کے لیے ذمہ ہے اور میرے اور ان کے مابین معرفت ہے۔ تم عمر رضی اللہ عنہ کے فرمان نامہ کو دیکھو اور اس میں جو کچھ ہے اس کو پورا کرو اور جب یہ فرمان نامہ پڑھ لو تو پھر اس کو انہیں واپس کر دو۔‘‘ والسلام[1] یہ پندرہ شعبان ۲۷ھ کا واقعہ ہے۔ [2] مذکورہ بالا خط سے مندرجہ ذیل حقائق ہمارے سامنے واضح ہوتے ہیں: ا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد کو اور آپ کے بعد صاحبین ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ کے عہد کو پورا کیا اور یہ اسلام کے عام اصول کا اثر ہے وہ یہ کہ جب کوئی شخص عہد و پیمان کرے یا کوئی وعدہ کرے تو اس کو پورا کرے۔ ب۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے جزیہ میں تخفیف فرمائی اور ان کی پوری زمین ان کو دے دی اور اپنے گورنر ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ عمر رضی اللہ عنہ کے مکتوب میں ان سے متعلق جو وارد ہوا ہے اس کو پورا کریں اور ان کے ساتھ برتاؤ کریں کیوں کہ وہ اہل ذمہ ہیں۔[3] ۵۔اہل کتاب جب تک جزیہ ادا کرتے رہیں وہ مسلمانوں کے ذمہ و حفاظت میں رہیں گے جب عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے اسکندریہ کو فتح کیا اور جنگ کے دوران بطور مال غنیمت بہت سا مال و متاع حاصل ہوا تو عہد پر باقی رہنے والے لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: ہماری اور آپ کی مصالحت تھی اس وقت ان رومی چوروں نے ہمارے سامان اور چوپایوں پر قبضہ کر لیا تھا اور ہمارا یہ مال اس وقت آپ کے قبضہ میں آیا ہے۔ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کو جنھوں نے اپنا مال پہچان لیا اور اس پر شہادت پیش کر دی ان کو واپس کر دیا۔ اور ان میں سے بعض لوگوں نے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: آپ نے ہمارے ساتھ جو کیا ہے یہ حلال نہ تھا، بلکہ ہمارا آپ پر حق تھا کہ آپ ہماری طرف سے قتال کرتے کیوں کہ ہم آپ کے ذمی ہیں اور ہم نے اس عہد و پیمان کو توڑا نہیں ہے اور جس نے توڑ دیا ہے اس کو اللہ اپنی رحمت
Flag Counter