Maktaba Wahhabi

143 - 534
((ہذا الذی اقعدنی مقعدی ہذا))۔ [1] ’’اسی نے مجھے اس مقام پر بٹھایا ہے۔‘‘ اور شعبہ کی ایک روایت میں ہے کہ ابو عبدالرحمن سلمیٰ نے فرمایا: ’’اس نے مجھے اس مقام پر بٹھایا، اور وہ لوگوں کو قرآن پڑھاتے تھے۔‘‘[2] عثمان رضی اللہ عنہ موقع و محل کی مناسبت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مسلمانوں سے بیان کرتے رہتے تھے، آپ کی بیان کردہ چند احادیث یہ ہیں: وضو کی اہمیت: عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو فرمایا پھر فرمایا: کیا میں تم سے وہ حدیث نہ بیان کروں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، اگر کتاب الٰہی کی ایک آیت نہ ہوتی تو میں تم سے اس حدیث کو بیان نہ کرتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیان فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ((من توضا فاحسن الوضوء ثم دخل فصلی غفرلہ ما بینہ و بین الصلاۃ الأخری حتی یصلیہا۔)) [3] ’’جس نے اچھی طرح وضو کیا، پھر داخل ہوا اور نماز پڑھی تو اس کے اور دوسری نماز جو پڑھے گا، دونوں کے درمیان کے گناہ بخش دیے جائیں گے۔‘‘ وضو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع: حمران بن ابان عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے پانی منگایا پھر وضو فرمایا، کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، پھر اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو تین تین بار دھویا، اور سر کا مسح کیا، اور دونوں قدموں کو دھویا، پھر ہنس پڑے پھر اپنے ساتھیوں سے فرمایا: تم مجھ سے دریافت نہیں کرو گے کہ میں کیوں ہنسا ہوں؟ لوگوں نے عرض کیا: امیر المومنین آپ کے ہنسنے کی وجہ کیا ہے؟ فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے تھوڑا سا پانی طلب کیا پھر جیسا میں نے وضو کیا ہے وضو فرمایا، پھر ہنس پڑے، پھر فرمایا: تم مجھ سے پوچھتے نہیں کہ میں کیوں ہنسا ہوں؟ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کے ہنسنے کی وجہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جب وضو کے لیے پانی طلب کرتا ہے اور پھر اپنا چہرہ دھوتا ہے تو اس کے چہرے سے جو گناہ بھی
Flag Counter