Maktaba Wahhabi

198 - 534
صوبوں کے گورنروں اور لشکروں کے قائدین اور عام مسلمانوں کے نام آپ کے خطوط و رسائل بکثرت منقول ہیں لیکن قضاۃ کے نام ایسا نہیں ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ نے منصب قضاء کو گورنروں کے تابع کر دیا تھا۔ یا تو خود وہ اس منصب کو سنبھالتے تھے یا پھر کسی موزوں و مناسب شخص کو اس منصب پر فائز کر دیتے تھے۔[1] ہم دیکھتے ہیں کہ عہد فاروقی میں خلیفہ اور قضاۃ کے مابین خط وکتابت بکثرت پائی جاتی ہے جب کہ عہد عثمانی میں یہ چیز نادر ہے۔[2] عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا منصب قضا قبول کرنے سے معذرت: عثمان رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ منصب قضا کو قبول کر لیں اور لوگوں کے مابین فیصلہ کریں۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عرض کیا: میں نہ دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کروں گا اور نہ دو آدمیوں کی امامت کروں گا۔ کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہیں سنا ہے: ((من عاذ باللّٰه فقد عاذ بمعاذ۔)) ’’جس نے اللہ کی پناہ پکڑی اس نے بہت بڑے کی پناہ پکڑ لی۔‘‘ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ضرور سنی ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں اس بات سے اللہ کی پناہ طلب کرتا ہوں کہ آپ مجھے قاضی مقرر کریں۔ یہ سن کر عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں معاف کر دیا اور فرمایا: اس کی خبر کسی کو نہ ہونے پائے۔[3] دارالقضاء: بعض کتب تواریخ نے عثمان رضی اللہ عنہ کے مآثر میں دارالقضاء بنانا ذکر کیا ہے جیسا کہ ابن عساکر کی اس روایت سے ظاہر ہوتا ہے جس میں عباس رضی اللہ عنہ کے غلام ابو صالح بیان کرتے ہیں کہ مجھے عباس رضی اللہ عنہ نے عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجا تو میں نے آپ کو دارالقضاء میں پایا… الخ۔ اگریہ روایت صحیح ہے تو عثمان رضی اللہ عنہ پہلے خلیفہ ہیں جنھوں نے اسلام میں دارالقضاء قائم کیا آپ سے قبل دونوں خلیفہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے سلسلہ میں یہ بات مشہور ہے کہ وہ قضاء کے لیے مسجد ہی میں تشریف رکھتے تھے۔[4] خلافت عثمانی میں مشہور ترین قاضی: ۱۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ (مدینہ) ۲۔ ابو الدرداء رضی اللہ عنہ (دمشق) ۳۔ کعب بن سور رضی اللہ عنہ (بصرہ)
Flag Counter